ایک نیوز: 24 دسمبر 2007 کو اڑیسہ کے ضلع کندھمال میں کرسمس کی تقریبات کے دوران انتہا پسند ہندوؤں نے عیسائیوں کا قتلِ عام کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قتلِ عام کے نتیجے میں 500 عیسائی ہلاک اور 1800 سے زائد زخمی ہوئے۔ انتہا پسند ہندوؤں نے کندھمال فسادات میں 400 گرجا گھروں اور 4 ہزار مکانات کو تباہ کر دیا۔
کندھمال فسادات میں ساڑھے 6 ہزار سے زائد گھروں کو لوٹا گیا جبکہ 75 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوئے۔ 16 سال گزرنے کے باوجود متاثرہ عیسائی خاندان نام نہاد بھارتی انصاف کے منتظر ہیں۔ مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں شدید اضافہ ہوا۔
ہندوستان میں رواں سال عیسائیوں کے خلاف 400 حملے ریکارڈ کیے گئے۔ اُتر پردیش عیسائیوں کے خلاف155پُر تشدد واقعات کے ساتھ سرِ فہرست رہا۔ 2022 میں منی پور فسادات میں 150عیسائی جاں بحق جبکہ 400 گرجا گھروں کو جلایا جا چکا ہے۔ 2014 میں بی جے پی کی حکومت میں آنے کے بعد عیسائی برادری کے خلاف نفرت انگیز جرائم دُگنے ہو گئے۔
2014 سے 2022 تک ہندوستان میں عیسائی برادری کے خلاف 2700 سے زائد پر تشدد واقعات رپورٹ ہوئے۔ بی جے پی کے پہلے دورِ حکومت میں 1998سے 2004 تک عیسائی برادری کے خلاف 1000سے زائد پرتشدد واقعات رپورٹ ہوئے۔ ہندوستان میں 2008 میں اڑیسہ میں عیسائی برادری کے 600 سے زائد دیہات اور 400 چرچوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔
1998 میں مودی کے زیر سایہ گجرات میں 10دن تک جاری رہنے والے قتلِ عام میں 25عیسائی گاؤں جلا دیے گئے۔ اوسطاً ہر 12 منٹ بعد ہندوستان میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کا واقعہ پیش آتا ہے۔ وشوا ہندو پرشاد، بجرنگ دَل اور راشٹریا سوائم سیوک سنگھ عیسائیوں کے خلاف پُر تشد واقعات کے خلاف پیش پیش ہیں۔ بی جے پی مذہب تبدیلی قانون کی آڑ میں عیسائیوں کو دانستہ نشانہ بنا رہی ہے۔ عیسائیوں کے خلاف تشدد میں بھارت2014 میں 28ویں نمبرسے2022میں 10ویں نمبر پر آچکا ہے۔