ایک نیوز نیوز: کہتے ہیں قسمت جب کسی پر مہربان ہو اور اسے عظیم بنانا چاہے تو موقع بھی خود فراہم کردیتی ہے۔ ایسا ہی کچھ برصغیر کے عظیم ترین گلوکار رفیع کے ساتھ بھی ہوا۔ ان کا گلوکاری کا سفر 1931 میں اس وقت ہوا تھا جب سپر اسٹار اور لیجنڈ گلوکار کے ایل سہگل نے اچانک بجلی چلے جانے کے بعد گانے سے انکار کردیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق لاہور میں آکاش وانی ریڈیو پر مشہور سنگر کندن لال سہگل کو گانے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ خبر ملتے ہی سہگل کو سننے کے لیے شہری بڑی تعداد میں جمع ہوگئے ۔ اچانک بجلی چلی گئی اور کندن لال سہگل نے گانا گانے سے انکار کردیا۔ یہی وہ گھڑی تھی جب محمد رفیع کی زندگی ہمیشہ کے لئے بدل گئی۔
محمد رفیع کے بڑے بھائی حامد نے آرگنائزر سے درخواست کر کے رفیع کو گانے کا موقع دینے کے یے تیار کرلیا۔ 13 سال کے ننھے رفیع جب پہلی مرتبہ اسٹیج پر چڑھ کر تان لگائی تو لوگ حیران رہ گئے۔ اس کے بعد رفیع نے گانا شروع کیا اور چاروں طرف ان کی آواز گونجنے لگی۔ جس نے بھی رفیع کو سنا وہ سنتا ہی رہ گیا۔ گانا پورا ہونے کے بعد لوگوں نے جم کر تالیاں بجائیں۔ اس کے محمد رفیع نے پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
یادرہے عظیم گلوکار محمد رفیع کی آج 98ویں سالگرہ ہے۔ سال 1924 میں آج ہی کے دن امرتسر کے کوٹلا سلطان سنگھ میں رہنے والے حاجی علی محمد کے گھر پیدا ہوئے ۔ محمد رفیع اپنے گھر میں دوسرے بچے تھے۔ محمد رفیع کا بچپن والدین اور بڑے بھائی حامد رفیع کے ساتھ گزرنے لگا۔ رفیع جب صرف 7 سال کے تھے تو ان کا خاندان کام کے سلسلے میں لاہور آگیا۔ محمد رفیع کے بڑے بھائی لاہور میں نائی کی دکان چلاتے تھے۔ لاہور چھوڑنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی ۔
سال 1944 میں محمد رفیع کو پنجابی فلم گُل بلوچ میں گانا گانے کا موقع ملا۔ اس کے بعد رفیع نے سال 1946 میں مایانگری ممبئی کا رُخ کرلیا۔ ممبئی میں موسیقی کی شروعات کرنے والے محمد رفیع کو موسیقار نوشاد نے موقع دیا اور پہلے آپ فلم میں گانا گوایا۔ اس کے بعد رفیع نے فلموں میں گانا شروع کردیا اور انمول گھڑی، میلہ، دُلاری اور شہید جیسی فلموں میں کئی ہٹ گانے دیے۔ اس کے بعد محمد رفیع نے دلیپ کمار دیوانند جیسے سوپر اسٹار کے لیے گانا شروع کردیا۔ اورمحمد رفیع خود ایک اسٹار بن گئے۔