ایک نیوز نیوز: کراچی کی ایک مقامی عدالت نے پروگرام ہوسٹ اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقار زکاء کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وقار زکاء پر 173 ملین کی مشکوک کرپٹو کرنسی ٹرانسزکشن کا الزام ہے۔ وقار زکاء سوشل میڈیا پر کرپٹو کرنسی کو پاکستان میں قانونی بنانے کیلئے مہم چلا رہے ہیں۔ ان پر رواں سال جنوری میں کرپٹو کرنسی کے دو اکاؤنٹ چلانے پر ایف آئی اے سائبر کرائم قانونی چارہ جوئی کا آغاز کیا تھا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ مشرقی مکیش کمار نے وقار زکاء کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ مجسٹریٹ نے ایف آئی اے پراسیکیوٹر کو وارنٹس کی تعمیل کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 5 جنوری تک ملتوی کردی۔
یہ کیس اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل شہریار احمد خان نے اگست 2020 میں رپورٹ کیا جب وقار زکاء کی مشکوک ٹرانزکشنز فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) نے کھوج نکالیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ان کے بینک اکاؤنٹ میں 173 ملین روپے کی مشکوک ٹرانزکشنز کا پتہ چلا ہے۔ بیان میں مزید کہا کہ ان اکاؤنٹس میں پیسے انٹربینک فنڈ ٹرانسفر سے زرمبادلہ کے طور پر آتے اور بعد میں خاندان کے دیگر افراد میں چیک کے ذریعے منتقل کردیے جاتے۔
ایف آئی اے نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ وقار زکاء کو عطیات کے طور پر بیرون ملک سے 6 اعشاریہ 8 ملین روپے ملے۔ جنہیں پے آرڈر اور انٹربینک فنڈ ٹرانسفر کے ذریعے نکال لیا گیا۔
بیان کے مطابق وقار زکاء کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کرپٹو کرنسی سے متلعق بہت سا مواد پایا گیا ہے اور وہ پاکستان میں غیرقانونی کرپٹو کرنسی جیسا کہ بٹ کوائن وغیرہ کو فروغ دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کو ابھی تک قانونی قرار نہیں دیا ہے۔ ایف آئی اے کی جانب سے تمام شواہد پر تحقیق کے بعد یہ ثابت ہوا کہ ملزم ملک میں بینکنگ قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کررہا ہے۔