ایک نیوز نیوز: سُروں کی ملکہ میڈم نور جہاں کو دنیائے فانی سے رخصت ہوئے 22 برس بیت گئے لیکن سریلی آواز آج بھی ان کے گیت سننے والوں کے کانوں میں رس گھول رہی ہے۔
بابا بلھے شاہؒ کی نگری قصور میں آنکھ کھولنے والی اللہ وسائی نے بڑے ہو کر نور جہاں کے نام سے شہرت پائی، اداکاری ہو یا گلوکاری نورجہاں کا انداز شاندار، منفرد اور ہر دیکھنے والے کی پسند کا حصہ رہا۔نورجہاں نے سدابہار آواز کے ساتھ بچپن میں ہی گلوکاری اور اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا اور 74 سالہ زندگی میں مختلف زبانوں میں تقریباً 20 ہزار سے زائد گیتوں کو اپنی آواز سے یادگار بنایا۔
ملکہ ترنم نور جہاں نے اردو، پنجابی، فارسی، بنگالی، پشتو، سندھی اور ہندی میں گیت گائے اور ہر طرف دھوم مچا دی، پاک بھارت جنگ کے دنوں میں انہوں نے اپنے نغموں سے عوام اور فوجی جوانوں کا خون گرمائے رکھا۔شہرہ آفاق گلوکارہ نے تقریباً 40 فلموں میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے، کئی قومی و بین الاقوامی ایوارڈز بھی اپنے نام کئے۔موسیقی کی دنیا میں بہترین کارکردگی پر حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور نشان امتیاز عطا کیا، ملکہ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔