صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی

صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی
کیپشن: صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی

ایک نیوز :ایوانِ صدر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خط پر وزارت ِ قانون و انصاف  کی رائے  مانگ لی۔ 

تفصیلات کےمطابق الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ  الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صرف الیکشن کمیشن کے پاس ہے  جس پر صدر نے وزارت قانون و انصاف سے رائے مانگ لی ہے ۔ایوانِ صدر نے صدر مملکت کے کل کے خط کے جواب میں الیکشن کمیشن کے مؤقف پر رائے مانگی  ہے ۔

ایوانِ صدر کی جانب سے خط وزارت قانون و انصاف کے سیکرٹری کے نام لکھا گیا ہے ،الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول پر مشاورت سے انکار کے بعد ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی۔ الیکشن کمیشن نے صدر سے ملاقات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی کو جوابی خط لکھا، جس میں کہا گیا کہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں عام انتخابات کی تاریخ دینا کس کا کام ہے، آیا تاریخ صدر مملکت دیں گے ؟ یا انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کو ہے، ایوانِ صدر نے وزارت قانون سے رائے مانگ لی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن میں اجلاس ہوا جس میں ممبران اور سیکرٹری الیکشن کمیشن شریک ہوئے۔

 اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کیا جس میں ملاقات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے صدر علوی کو جوابی خط لکھ دیا گیا۔چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں کہا گیا کہ صدر نے قومی اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 ایک کے تحت تحلیل کیں، اسی آرٹیکل کے تحت الیکشن کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔