چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب

Aug 24, 2023 | 17:46 PM

چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب
چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب
چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب
چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب
چیئر لفٹ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب

ایک نیوز :بٹگرام چیئر لفٹ کے واقعے اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے افراد کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ، نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے تمام افراد میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

تفصیلات کےمطابق ریسکیو آپریشن میں حصّہ لینے والے جن لوگوں کو تعریفی اسناد دی گئیں ان میں بریگیڈیئر خرم شفیق، بریگیڈیئر نورالاسلام، میجر اسد، لائنس نائیک عرفان، سپیشل سروسزمیں سے لیفٹیننٹ کرنل کامران، حوالدار ضیافت، حوالدار نوید شبیر، حوالدار نجیب اللہ، لائنس نائیک فیصل بشیر، لائنس نائیک منہاج، سپاہی نہارشامل تھے ۔

آرمی ایوی ایشن کی جانب سے لیفٹیننٹ کرنل زین علی، میجر یاسر حیات، میجر مصطفیٰ احمد، میجر اظہر، پاکستان ایئر فورس کی جانب سے گروپ کیپٹن احمد خان جدون، ونگ کمانڈر شمشیر عبداللہ، اسکوارڈرن لیڈر محمد خرم، اسکوارڈرن لیڈرحمزہ مرزا، اسسٹنٹ واریئنٹ آفیسر محمد سجاد، واریئنٹ آفیسر محمد کامران، چیف ٹیک محمد زوہیب، چیف ٹیک محمد ساجد، چیف ٹیک فہیم احمد، اسکوارڈنگ لیڈر انیس صفدر، اسکوارڈنگ لیڈر تنویر حسین، سینئر ٹیک محمد احسن شامل تھے ۔

لوکل انتظامیہ میں سے اے ڈی سی بٹگرام محمد حماد، اے سی الائی محمد جواد، ایس پی انوسٹی گیشن سعید ، زِپ لائن آپریٹر علی، زِپ لائن آپریٹر الیاس، زِپ لائن آپریٹر صہیب، زِپ لائن آپریٹر حبیب اللہ شامل تھے ۔

جن کو بحاظت ریسکیوکیاگیا ان میں محمد عرفان، نیاز، رضوان، گلفراز، شیر نواز، ابرار،عطااللہ، عثمان شامل ہیں۔ ان تمام افراد کو وزیر اعظم کی جانب سے تعریفی اسناد دی گئیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ جب اس واقعے کی اطلاع ملی تو پوری قوم پریشان تھی اس پریشانی کے عالم میں امیدیں بھی تھیں، خدشات بھی تھے، جس کی وجہ سے پورے پاکستان میں پریشانی کا عالم تھا کیوں کہ اس میں بچے شامل تھے، جو ہمارے ملک کا مستقبل اور چہرہ ہیں، ہم نے کل کے وزیر اعظم کو بچایا، کل کے آرمی چیف کو بچایا، کل کے انجینیئر کو بچایا۔

وزیر اعظم کہا کہنا تھا کہ ان بچوں نے مجھے اپنا بیٹا نور یاد دلایا، مجھے اس کا چہرہ نظر آ رہا تھا، ذہن میں آیا کہ اگر میرا بیٹا اس ڈولی میں ہوتا، میرے لیے لفٹ میں پھنسے سارے بچے نور ہی تھے۔انہوں نے کہا کہ دُنیا کی نظریں ہم پر لگیں تھی کہ یہ قوم اس مشکل سے کیسے نکلے گی، میں نے ڈی جی این ڈی ایم اے سے بات کی تو انہوں نے تسلی دی کہ ہم بروقت کارروائی کر رہے ہیں اور تمام بچوں کو بچا لیا جائے گا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تمام مائیں بہنیں، بٹیاں ان کی حفاظت کے لیے دعائیں کر رہی تھیں، ہماری دعائیں قبول ہوئیں۔ ان کی زندگیاں لوح محفوظ میں لکھی تھیں، ہمارا عقیدہ ہے کہ فیصلہ آسمان پر ہوتا ہے اور اظہار زمین پر ہوتا ہے۔

جب ان کی زندگیاں لوح محفوظ میں باقی تھیں تو پوری قوم کی دعائیں قبول ہوئیں اور ہمارے تمام اداروں نے اپنی محنت کے ساتھ پاکستان کے مستقبل کو بچایا، ان بچوں کو بچایا جو کل کو ہمارے مستقبل کے نگینے تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیشنل ڈیزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم این اے) نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر جونہی ہی چیئرلفٹ کے فضا میں ہینگ ہونے کی اطلاع ملی تو بروقت پاکستان آرمی کے یونٹ ایس ایس جی، ایئر فورس، پرونشل ڈیزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی خبیر پختونخوا اور علاقائی لوگوں ریسکیو آپریشن شروع کر دیا۔ تمام اداروں کے تعاون سے ہم 8 لوگوں کی جان بچانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ موسمی صورت حال کو مد نظر رکھ کر آپریشن کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق موسمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتہائی مشکل حالات میں کوششیں جاری رہیں، ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن کو موسمی حالات کے باوجود تمام اداروں کی مشترکہ کاؤشوں سے مکمل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں میں ایسے زمینی راستے ہیں ان علاقوں میں ریسکیو آپریشن کو مزید بہتر بنانے کے لیے نیشنل ڈیزآسٹر منیجمنٹ کو رپورٹ بنانے کا کہہ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت نیشنل ڈیزآسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، صوبائی، وفاقی سطح پر کام کر رہی ہے، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس میں ضلعی انتظامیہ کو بھی شامل کر کے مقامی سطح تک اس کا دائرہ کار اور استعدادِ کار کو بڑھایا جائے۔ اس کے لیے اتھارٹی پاک آرمی کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخواں میں ریسکیو 1122 ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اس میں ضلعی انتظامیہ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ بٹگرام چیئر لفٹ جیسے معاملات کا چیلنج آئندہ بھی درپیش آ سکتا ہے اس لیے اس کے حوالے سے آئندہ 4 یا 5 ماہ میں ایک مکمل فزیبلٹی رپورٹ تیار کی جائے گی، اس کے سروے کر کے رپورٹ کو حتمی کیا جائے گا۔

مزیدخبریں