ایک نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے مقدمات کی ناقص تفتیش پر پولیس افسران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کردی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اہم نوعیت کے مقدمے میں بغیر تیاری اور ریکارڈ عدالت پیشی پر پولیس افسران کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
ایس پی اور ایس ڈی پی او انڈسٹریل ایریا وکیل طاہر کاظم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل نے ایس پی اور ایس ڈی پی او انڈسٹریل ایریا کا تحریری بیان عدالتی حکم پر جمع کراویا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پولیس افسران پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ نوجوان افسران ہیں عدالت آپ کا کیرئیر خراب نہیں کرنا چاہتی، یہ بات مناسب نہیں کہ میں کہوں ایس پی یا آئی جی کو جیل بھیجوں گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر کام نہیں کرتے، آپ بتائیں سسٹم کیسے ٹھیک ہو گا، کل آپکے یا میرے کسی رشتہ دار کے ساتھ بھی واقعہ ہو سکتا ہے۔
جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے قریب تھانے سے ابھی تک ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، آپ پر توہین عدالت لگا دوں تو آپکا کیرئیر تباہ ہو جائے گا۔ کیا تفتیشی کے ریکارڈ پیش نہ کرنے کے باعث کسی شخص کو جیل میں پڑا رہنے دیں؟
جسٹس طارق جہانگیری نے مزید ریمارکس دیئے کہ ڈی آئی جی اور آئی جی کو طلب کر چکے ہیں لیکن کوئی بہتری نہیں آئی، ہم وکالت میں ساری رات تیاری کر کے عدالت میں پیش ہوتے تھے۔
وکیل طاہر کاظم نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوتاہی ہو سکتی ہے لیکن نااہلی والی بات نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دونوں افسران کے خلاف توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز واپس لیتے ہوئے ایس پی خان زیب اور ایس ڈی پی او اسد اقبال کی غیر مشروط معافی کی استدعا منظور کرلی اور دونوں پولیس افسران کے خلاف کارروائی ختم کر دی۔