ایک نیوز: کورونا وائرس کی عالمی وبا اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے نے ایشیا کے ترقی پذیر ممالک میں تقریباً 7 کروڑ مزید افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک نےکی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں تقریباً 15 کروڑ 52 لاکھ یعنی علاقے کی آبادی کا 3.9 فیصد افراد انتہائی غربت میں رہ رہے ہیں۔ترقی پذیر ایشیا میں جاپان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے علاوہ ایشیا پیسیفک کی 46 معیشتیں شامل ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے چیف اکنامسٹ ایلبرٹ پارک کا کہنا ہے کہ ایشیا اور پسیفک کے ممالک کورونا سے بحال ہو رہے ہیں لیکن یہاں مہنگائی نے غربت کو ختم کرنے کی کوششوں میں پیش رفت کو شدید متاثر کیا ہے۔
2017 کے اعداد و شمار کے مطابق انتہائی غربت کا مطلب2.15 ڈالر یومیہ سے کم پر زندگی گزارنے کے طور پر کی گئی ہے۔زیادہ تر ممالک میں افراط زر گزشتہ سال کئی برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جس سے تقریباً ہرشخص متاثر ہوا ہے لیکن غربت کا شکار افراد زیادہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔غریبوں کے لیے کھانے اور ایندھن پر خرچ کرنا مشکل ہوا ہے ہی لیکن ساتھ ہی ساتھ صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کے لیے بچت کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
ایلبرٹ پارک کا کہنا ہے کہ غریبوں کیلئےسماجی تحفظ کے نیٹ ورک مضبوط کرنے اور سرمایہ کاری کے فروغ کے ذریعے ملازمتوں اور ترقی کے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں جس سے ممالک معاشی بحالی کی پٹڑی پر واپس آ سکتے ہیں۔
ایشین ڈویلپمنٹ بینک کا کہناتھا کہ رواں سال ترقی پذیر ایشیائی ممالک معاشی بحالی کے بعد 4.8 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہے ہیں جبکہ گزشتہ سال یہ شرح 4.2 فیصد تھی۔ ترقی پذیر ایشیا کی معیشتوں سے غربت کے مسئلے سے نمٹنے میں پیشرفت کی توقع کی جا رہی ہے لیکن دوسری جانب اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ 2030 تک علاقے کی 30.3 فیصد آبادی یا تقریباً ایک ارب 26 کروڑ لوگ معاشی طور پر کمزور تصور کیے جائیں گے۔