ایک نیوز: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے بھارت کو کشمیر میں غیر قانونی اقدامات واپس لینے پر زور دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم نےبھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پانچ اگست 2019 کو کیے جانے والے تمام ’غیر قانونی اقدامات واپس لینے اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیاں‘ روکنے پر زور دیا ہے۔
او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل برائے امور فلسطین اور القدس سمیر بکر نے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طہٰ بیان وزرایے خارجہ کی کونسل کے 49 ویں اجلاس کے موقع پر پڑھ کرسنایا۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل صحت کی خرابی کے باعث تقریب میں شریک نہیں ہو سکے۔
سمیر بکر کا کہنا ہےکہ سیکرٹری جنرل او آئی سی نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت بھی کی ہے۔جدہ میں او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ایک تقریب اور تصویری نمائش میں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا۔
سیکریٹری جنرل حسین براہیم طہ نے کہا کہ فریقین کے درمیان بامعنی مذاکرات اور بات چیت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کی تعمیری شمولیت جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کیلئے ضروری ہے۔پیغام میں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور کشمیری عوام کے ساتھ او آئی سی کی یکجہتی کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
تقریب میں او آئی سی کے رکن ممالک کے مندوبین، سفارت کاروں، او آئی سی حکام اور میڈیا کی بڑی تعداد موجود تھی۔او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندے سید فواد شیر، او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل سمیر بکر، جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید اور چیئرمین کشمیر کمیٹی جدہ مسعود پوری نے خطاب کیا۔
او آئی سی میں پاکستان کے مستقل مندوب فواد شیر نے کہا کہ ’بدقسمتی سے گذشتہ چار برسوں میں کشمیریوں کی حالت زار میں بتدریج کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔‘ کشمیر سب سے پرانے غیر حل شدہ بین الاقوامی تنازعات میں سے ایک ہے جبکہ بھارت نے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد کشمیری عوام کو ان کی اپنی سرزمین پر ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔