ایک نیوز:ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کم عمر سگریٹ نوشی کرنے والوں کی دماغی ساخت اپنے ان ساتھیوں سے تبدیل ہوتی ہے جو سگریٹ نہیں پیتے۔
برطانیہ کی کیمبرج اور واروک یونیورسٹی اور چین کی فیوڈان یونیورسٹی کے محققین کی رہنمائی میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے 14، 19 اور 23 برس کے800 سے زائد نوجوانوں کی دماغ کی تصاویر اور رویوں پر مبنی ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
تحقیق میں دماغ کے دو حصوں میں موجود معلومات کو آگے بڑھانے والے بافتوں (سرمئی مادہ) کی مقدار اور نوجوانی میں سگریٹ نوشی کے آغاز کی طلب اور نِکوٹین کی عادت پختہ ہونے کے درمیان تعلق دیکھا گیا۔
محققین کے مطابق ایسے طریقہ کار کا وضع ہونا جس سے سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہونے کے متعلق پتہ لگایا جاسکے، لاکھوں زندگیوں کو بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ نوجوان جنہوں نے14 برس کی عمر میں سگریٹ نوشی شروع کی ان کے دماغ کے بائیں جانب کے خانے (جس کا تعلق فیصلہ سازی اور اصول توڑنے سے ہوتا ہے) میں سرمئی مادے کی مقدار کم تھی۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک سینئر مصنف پروفیسر ٹریور روبنز کا کہنا تھا کہ سگریٹ نوشی دنیا کا سب سے عام نشہ آور رویہ ہے بڑی عمر کے افراد کی اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سگریٹ نوشی کی لت دورانِ نوجوانی لگتی ہے۔ اس کی تشخیص کا کوئی بھی طریقہ لاکھوں زندگیوں کو بچانے میں مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں دماغ کے بائیں حصے میں سرمئی مادے کی کم مقدار کا تعلق اصول توڑنے کے رویے میں زیادتی کے ساتھ دیکھا گیا۔ اور ممکنہ طور پر اصول توڑے جانے کا یہ رویہ انسداد سگریٹ نوشی کے اصولوں کی نفی پر مائل کرسکتا ہے۔
سائنس دانوں نے سگریٹ نوشی کرنے والوں کے دماغ کے دائیں حصے میں بھی سرمئی مادے کی مقدار کم دیکھی۔ اس حصے میں اس مادے کا کم ہوجانا شراب نوشی اور بھنگ کے بھرپور استعمال دیکھا گیا۔