ایک نیوز نیوز: الیکشن ٹربیونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108 فیصل آباد سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کےکاغذات نامزدگی منظور کرلیے۔
اپیل کنندہ مسلم لیگ ن کی امیدوار شذرہ منصب کے وکیل منصور عثمان ٹربیونل کے روبرو پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ این اے 108کے لیے عمران خان کا حلف نامہ قانون کے مطابق نہیں ہے، حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہیں تھا، جس پر جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کہہ چکی کہ حلف نامہ اوتھ کمشنر سے تصدیق شدہ نہ ہونے کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد نہیں ہوسکتے۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ یہ ایسا نقص ہے جسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے، اگر آپ نےکوئی اعتراض ریٹرننگ افسر کے سامنے نہ اٹھایا ہو تو اپیل میں بھی نہیں اٹھا سکتے،حلف نامے کی اوتھ کمشنر سے تصدیق والے نکتے کے علاوہ کوئی اور گراؤنڈ بتائیں۔
وکیل منصور عثمان نے کہا کہ حلف نامہ تصدیق شدہ نہ ہونےکا نقص دور نہیں ہوسکتا، ایف بی آرکے ریٹررنز میں توشہ خانہ کی قیمتی اشیا کو ڈکلیئر نہیں کیا گیا، 2021 کی ٹیکس ریٹرنز میں توشہ خانہ کی اشیا لکھی گئی ہیں جبکہ سال 2020 اور2019کی ریٹرنز میں کچھ نہیں لکھا گیا۔
جسٹس شاہد وحید نے کہا ہو سکتا ہے کہ اس عرصے میں توشہ خانہ سے قیمتی اشیا نہ لی گئی ہوں، جس پر وکیل درخواست کنندہ نے کہا کہ 2019 اور 2020 میں توشہ خانہ سے لی گئی اشیا کی تفصیل لگا دی ہے، توشہ خانہ کی اشیا نہ لکھنے پر بھی عمران خان کا حلف نامہ ٹھیک نہیں۔
جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ کیا اس بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد کیے جا سکتے ہیں، سیکشن 16 کہتا ہے کہ 4 بنیادوں پر کاغذات نامزدگی مسترد ہوسکتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ امیدوار کی ڈیکلریشن نامکمل یا غلط ہو تو کاغذات نامزدگی مسترد ہوسکتے ہیں، عمران خان نے اہلیہ کے چار اثاثے لکھے ہیں، عمران خان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے جو لیا وہ کاغذات نامزدگی میں نہیں لکھا، 56 لاکھ اور 33 لاکھ کی اشیا جو توشہ خانہ سے لی گئیں وہ نہیں لکھیں،میں نے ریکارڈ سے دکھایا ہے جس کے متعلق عمران خان کے وکیل سے سوال ہونا چاہیے کیونکہ اثاثے چھپائے گئے ہیں۔
وکیل منصور عثمان نے مزید کہا کہ عمران خان کی اہلیہ نے مارچ 2020 تا جون 2021 کے دوران توشہ خانہ سے ایک کروڑ 20 لاکھ کی اشیا خریدیں۔
جسٹس شاہد وحید نے استفسار کیا کہ کیا اس ٹربیونل کو ان معاملات کی انکوائری کرنی ہے؟ جس پر وکیل منصور عثمان نے کہا کہ نہیں ہم انکوائری نہیں چاہ رہے لیکن توشہ خانہ سے خریدے گئے تحائف اگر فروخت کیے تو رقم عمران کی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں ظاہر ہونی چاہیے۔
جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیے کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ انہوں نے ان تحائف کو عطیہ کر دیا ہو، ایسی صورت میں اس کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر کرنا لازم نہیں ہے۔
منصور عثمان نے کہا کہ عطیہ کی ہوئی چیز کو ظاہر کرنا لازم نہیں مگر اس کے حقائق کا علم ہونا چاہیے۔
الیکشن ٹریبونل نے دلائل سننے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے این اے 108 فیصل آباد سے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے۔
دوسری جانب این اے 118 ننکانہ صاحب پر ہونے والے ضمنی الیکشن کے لیے پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے خلاف مسلم لیگ ن کی امیدوار شذرہ منصب کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر اپیل کی سماعت ہوئی جس میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد اپیل مسترد کرتے ہوئے درخواستگزار کو الیکشن پٹیشن دائر کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس شاہد وحید نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے فراہم کردہ معلومات درست ہوں مگر نامکمل ہیں، نامکمل معلومات کی بنیاد پر کاغذات نامزدگی مسترد نہیں کئے جا سکتے، ریٹرننگ افسر کے پاس سمری کارروائی کا اختیار ہے شفاف ٹرائل کا اختیار نہیں۔
ادھر پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے کہا ہے عمران خان کے این اے 108 سے بھی کاغذات نامزدگی منظور ہوگئے ہیں، وہ 9 حلقوں سے ضمنی انتخابات لڑیں گے۔
جسٹس شاہد وحید نے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ پہلے ہی کہا تھا ریٹرننگ افسر نے سستی شہرت کے کئے بے بنیاد کاغذات نامزدگی مسترد کئیے تھے۔ الیکشن کمیشن کو ایسے جانبدار ریٹرننگ افسر کو فوری تبدیل کرکے نیا ریٹرننگ افسر لگانے چاہئے جو قانون کے مطابق انتخابات کروائے۔ https://t.co/HSEu8LyGom
— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) August 24, 2022