تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے مرکزی ملزم ظاہرجعفرکے والدین ودیگرکے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 ستمبرتک توسیع کردی ۔سماعت میں ملزمان ذاکر جعفر، عصمت آدم جی،افتخاراورجمیل کو بخشی خانہ لایا گیا ۔ ملزمان کی بذریعہ روبکارحاضری لگا کر جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی گئی ۔
وکیل ملزم تھراپی سینٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم طاہرظہورتھراپی سنٹرکا مالک اورعمررسیدہ ہے، ملزم طاہر ظہوردل کا مریض، گردہ متاثر اورہائی بلڈ پریشرکا مریض ہے۔ ملزم کی میڈیکل ہسٹری عدالت میں پیش کی گئی ۔
سماعت کے دوران مقتولہ نورمقدم کے والد کے وکیل نے موقف اپنایا کہ امجد کی سرجری ہوئی تھی اوراسپتال سے ڈسچارج ہوا پرمعاملہ پولیس کونہیں دیا گیا،امجد کو غلط طورپرملزم نہیں بنایا گیا ۔ میرے دوست وکیل نے جوکیسزکی مثال دی وہ اس کیس سے کہیں سے بھی نہیں ملتی۔
سرکاری وکیل حسن عباس نے استدعا کی ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔تاہم اب تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور سمیت چھ ملازمین کی ضمانتیں منظور کرلی گئی ہیں ۔ عدالت نے ملزمان کو پانچ ، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔