امریکی جریدے نے پاکستان کے موجودہ بحران کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دیدیا

امریکی جریدے نے پاکستان کے موجودہ بحران کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دیدیا
کیپشن: The American Journal blamed Imran Khan for the current crisis in Pakistan(file photo)

ایک نیوز: امریکی جریدے بلوم برگ نے سابق وزیراعظم عمران خان کا کچا چٹھا کھول دیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے بلوم برگ نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی قبل از وقت انتخابات کی خواہش نے پاکستان کو آئینی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے شائع کیے جانے والے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی قبل از انتخابات کی خواہش کے باعث پاکستان ایک آئینی بحران کا شکار ہورہا ہے جبکہ اس معاملے میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال مرکزی کردار بن چکے ہیں، جنہوں نے سابق وزیراعظم کی جانب سے دو صوبوں کی اسمبلیوں کو تحلیل کیے جانے کے بعد ازخود نوٹس لے کر انتخابات کا حکم جاری کیا مگر وفاقی حکومت چیف جسٹس کی جانب سے اس مداخلت کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں وفاقی حکومت نے ازخود نوٹس لینے کے معاملہ پر چیف جسٹس کے اختیارات کو محدود کرنے کیلئے قانون سازی کی ہے جبکہ چیف جسٹس نے 8 رکنی بنچ تشکیل دے کر اس قانون سازی کو مکمل ہونے سے قبل ہی روکنے کا حکم جاری کروایا جس کے بعد چیف جسٹس اور وفاقی حکومت کے درمیان ایک تصادم کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

چیف جسٹس نے ملک کے مرکزی بینک کو الیکشن کیلئے فنڈز جاری کرنے کا بھی حکم دیا جبکہ وفاقی حکومت ایک صوبے میں الیکشن کیلئے فنڈز مہیا کرنے سے انکار کرچکی ہے۔حکومتی وزراء نے سرِعام عدالتی مداخلت پر تنقید کی ہے جبکہ وہ اکتوبر میں عام انتخابات کی بات کرتے ہیں، عمران خان اور اس کے اتحادی وفاقی حکومت کے اقدامات کو توہین عدالت قرار دے رہے ہیں۔

دوسری جانب حالیہ سروے میں معلوم ہوا ہے کہ حالیہ مہنگائی اور بدانتظامی کی وجہ سے وزیراعظم اور ان کی جماعت غیر مقبول ہوتی جا رہی ہے جبکہ عمران خان کرپشن اور دہشتگردی کے مقدمات میں گرفتاری سے مسلسل بچتے آ رہے ہیں اور ان معاملات میں پولیس کے اقدامات کو سیاسی قرار دیتے ہیں۔

بلوم برگ نے عمران خان کے پاس آپشنز کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن پر عدالتی حکم ماننے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں اور وفاقی حکومت کے خلاف عدالت میں بھی جا سکتے ہیں، وہ ممکنہ طور پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیز کا بھی انعقاد کر سکتے ہیں جس سے تشدد کی فضا قائم ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

ادھرعمران خان اسٹیبلشمنٹ سے بھی تعلقات دوبارہ استوار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ امریکہ کے ساتھ بھی تعلقات قائم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ پر ایک مشترکہ سازش کے تحت انہیں اقتدار سے نکالنے کا الزام بھی عائد کیا تھاجبکہ اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ نے ان الزامات کو رد کردیا تھا۔