ایک نیوز: کم سن گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں گرفتار پیر فیاض شاہ اور منصور علی کو 4 دن کے جسمانی ریمانڈ پر ملزمان پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق کم سن گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں گرفتار پیر فیاض شاہ اور منصور علی کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت کے جج ندیم بدر قاضی نے4 دن کے جسمانی ریمانڈ پر ملزمان فیاض شاہ اور منصور علی کو پولیس کے حوالے کیا، ملزمان فیاض شاہ اور منصور علی کو بھاری سیکورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔
رانی پور پولیس نے افسران اور صحافیوں کو دھمکیاں دینے پر پیر فیاض شاہ اور دیگر کے خلاف انتشار اور بدامنی پھیلانے کا مقدمہ درج کیا۔ پولیس نے پیر فیاض شاہ اور دیگر کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں دھمکیوں کے علاوہ فاطمہ فرڑو کیس کے ملزمان کی سہولت کاری کرنے کی دفعات لگائی۔ مقدمے میں گرفتار پیر فیاض شاہ درگاہ شریف رانی پور کے سجادہ نشین پیر سورج دستگیر کے بھائی اور ٹائون کامیٹی رانی پور کے وائیس چیئرمین ہیں۔
فاطمہ فرڑو قتل کیس میں گرفتار پیر اسد شاہ روپوش بیوی حنا شاہ پیر فیاض شاہ کی بیٹی ہے، بچی فاطمہ قتل کیس میں پیر اسد شاہ اور امیتاز میراثی پہلے ہی پولیس حراست میں ہیں۔
دوسری جانب جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 10 سالہ ملازمہ فاطمہ فرڑو کے والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس ایچ او خانوان انہیں اغواء اور مارنے کی دھکیاں دینے پر اتر آئے ہیں۔ایک ویڈیو بیان میں فاطمہ قتل کیس کی مدعی مقدمہ نے کہا کہ ایس ایچ اوغنی دایونےمیری مرحوم بیٹی کیلئےغلط الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ کہا فاطمہ تو مرگئی مگر تمہارے لئے سونے کی مرغی بن گئی۔
فاطمہ فرڑو کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں اپنی مرحوم بیٹی کیلئے ایسے الفاظ برداشت نہیں کر سکتی۔ ایس ایچ او خانواہن غنی دایو رانی پور کے پیروں کا آدمی ہے، ہمیں ان سے خطرہ ہے، لہٰذا تحفظ فراہم کیا جائے۔