فوجی عدالتیں آئین میں ترمیم کے بغیر نہیں بن سکتیں ،اعتزازاحسن

فوجی عدالتیں آئین میں ترمیم کے بغیر نہیں بن سکتیں ،اعتزازاحسن
کیپشن: Military courts cannot be established without amending the constitution, Aitzazahsan

ایک نیوز:سینئر قانون دان اعتراز احسن کاکہنا ہے کہ  فوجی عدالتیں آئین میں ترمیم کے بغیر نہیں بن سکتیں۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ بار ایسوی ایشن کی جانب سے ہیومن رائٹ پاکستان کے حوالے سے لاہور کے نجی ہوٹل میں سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں عمران خان کی بہن علیمہ خان،اعتزازاحسن لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر چوہدری اشتیاق اے خان، معروف قانون دان حامد خان سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ ہیومن رائٹ سیمنار میں جماعت اسلامی رہنما لیاقت بلوچ، ایاز میر، حبیب اکرام اوریا مقبول جان نے شرکت کی۔ 

سینئر قانون دان اعتراز احسن کا سیمینار سے خطاب  کرتے ہوئے کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو عدالتیں رہا کرتی ہیں اس کو پھر گرفتار کرلیا جاتا ہے۔13 بار شہر یار آفریدی رہا ہوا اور وہ 14 مرتبہ گرفتار ہوا ہے۔یہ آئین کے ساتھ مذاق ہے یہ مذاق بند ہونا چاہیے۔جج کہتا ہے کسی مقدمے میں گرفتار نہیں کرنا مگر پھر گرفتار کیا جاتا ہے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ 14 مئی کو الیکشن کراؤں مگر وہ نہیں ہوئے۔ پاکستان کی سر زمین کو بے آئین بنا دیا گیا۔ایسا لگتا ہے کہ وہ فیصلہ کیا گیا کہ عدالتوں کے احکامات نہ مانیں۔2015 میں  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ آئین کے تحت ترمیم نہیں کی جاسکتی۔

 معروف قانون دان حامد خان کاکہنا ہے کہ  نئی ترامیم کرکے عمران خان کو نااہل کرکے الیکشن سے باہر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔ عوام کے پاس جانے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ 

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-09-23/news-1695457556-2225.mp4

سینئر قانون دان حامد خان کی میڈیا سے گفتگو

 حامد خان کا کہنا تھا کہ آئین کے بنیادی حقوق میں بولنے کی آزادی ہے۔ آئین پاکستان ہر شخص کو بولنے کی اجازت دیتا ہے۔  ہائیکورٹس کے ججز کی تقرری کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ہائیکورٹ کے ججز کی تقرریاں میرٹ پر ہونی چاہئیں۔ جوڈیشل کمیشن کے آئینی رولز میں ترمیم کر کے میرٹ پر تقرریاں ہونی چاہیے۔ انہوں ںے کہا کہ چیف جسٹس کے سامنے ججز کے احتساب کا بھی معاملہ ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کے رولز میں ترمیم کی ضرورت ہے تاکہ مس کنڈکٹ کرنے والے ججز کی پکڑ ہو سکے۔ چیف جسٹس کو ملک میں آئین کی حکمرانی رائج کرنی ہو گی۔ ان پر فرض ہے کہ سپریم کورٹ کو متحد کریں انکو لیڈرشپ دیں۔ 

 نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ربیعہ باجوہ کی گفتگو:

https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-09-23/news-1695460412-1989.mp4

ربیعہ باجوہ کا کہنا تھا کہ بھارت آج اس لیے ترقی پر ہے کیونکہ انہوں نے آمریت کو روکا۔ 9 مئی کو مشکوک واقعے کو بنیاد بنا کر سیاسی عمل کو روکا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔ انہوں ںے نعرہ لگایا کہ 'عوامی ریاست، خاکی دستور، نا منظور، نا منظور۔ لوگوں کو بلکل خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے، جب بھی  وکلا آئے، انہیں شکست ہوئی، اس بار بھی ہوگی۔

وکیل رہنما حبیب اکرم  کاکہنا تھاکہ میں ایک طویل عرصے تک میں سوچتا رہا اووسیز پاکستانیوں کو پاکستانی سیاست میں دلچسپی نہیں ہے۔اب میں سمجھتا ہوں کہ اگر اورسیز پاکستانی نہ ہوتے تو پاکستان میں حقوق کی پامالی اور زیادہ ہوتی۔اعتزاز احسن نے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے ساتھ مل کر ایک تحریک چلائی۔وہ شقیں جن کی وجہ سے دستور دستور کہلاتا ہے وہی معطل ہے۔آرٹیفیچل انٹیلیجنس کی وجہ سے بہت سے نوکریاں جائیں گی۔مگر انٹیلیجنس کی وجہ سے صحافت اور وکالت کی نوکری چلی جائے گی۔

عمران خان کے وکیل شیرافضال مروت کاخطاب:

لاہور ہائیکورٹ بار کے زیراہتمام منعقد سیمنار سے وکیل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت برائے نام ہے۔ شہر یار آفریدی سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ سب کو حوالات میں کھڑا کرکے ہاتھ اوپر کروائے جاتے تھے۔ بچوں کو نہیں چھوڑا گیا ان کو سزائیں دی گئیں۔ 

انہوں ںے کہا کہ یہ سب دیکھنے کے بعد ہمیں ان لوگوں سے نفرت ہوتی ہے کہ کیوں ہم نے ان کو پالا ہے۔ اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو کس قانون کے تحت بند کیا گیا؟ توشہ خانہ کی سزا معطل ہوچکی ہے مگر ان کو پھر کس قانون کے تحت بند رکھا گیا۔

وکلاء کے ساتھ ناانصافیوں پر لاہور بار کا اعلامیہ جاری:

لاہور بار نے اینٹی کرپشن کی جانب سے وکلاء کے ساتھ ناانصافیوں پر اعلامیہ جاری کردیا۔ وکلاء نے 25 ستمبر سے اینٹی کرپشن کے اہلکاروں کی احاطہ عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔ 

لاہور بار نے اعلامیہ میں کہا ہے کہ کسی اینٹی کرپشن کے ملازم اور افسر کو احاطہ عدالت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ 

صدر لاہور بار نے کہا کہ اینٹی کرپشن وکلاء کے ساتھ زیادتیاں کررہا ہے۔ اینٹی کرپشن نے وکلاء کے ساتھ بدتمیزی اور وکلاء برادری کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے۔