ایک نیوز: عوام کیلئے ایک اور بری خبر آگئی، نگران حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے بڑا گیس بم گرانے کی تیاری کرلی۔
ذرائع وزارت پیٹرولیم کے مطابق آئی ایم ایف کی ہدایت پر نگران حکومت نے گیس قیمتوں میں اضافے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ یکم اکتوبر سے درآمدی اور مقامی گیس کی ایک ہی قیمت مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ گھریلو، کھاد اور کیپٹو پاور پلانٹس کے گیس ٹیرف میں سبسڈی ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ ای سی سی اجلاس میں گیس ٹیرف میں اضافے کی سمری پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ نگران حکومت نے گیس ٹیرف میں اضافے سے قبل صنعتی اور تجارتی شعبوں کو اعتماد میں لینا شروع کر دیا ہے۔ وزیر تجارت اور وزیر توانائی صنعتی شعبے کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ملک کی مقامی گیس پیداوار 3.4 ارب مکعب فٹ یومیہ ہے جبکہ ملک میں ایک ارب مکعب فٹ گیس یومیہ درآمد کی جا رہی ہے۔ گیس کا گردشی قرض 2 ہزار 900 ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
آئی ایم ایف نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے گیس کے گردشی قرضے کو ختم کرنے کی شرط عائد کی ہے۔ عالمی سطح پر گیس نقصانات کی شرح 2 سے 3 فیصد ہوتی ہے۔ سوئی سدرن کے سالانہ گیس نقصانات کی شرح 15 فیصد جبکہ سوئی ناردرن کی 8.2 ہے۔
سوئی کمپنیوں کے نقصانات سے سالانہ 350 ارب روپے گردشی قرض میں شامل ہو رہے ہیں۔ اوگرا سوئی کمپنیوں کے یو ایف جی نقصانات کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام رہا ہے۔
اوگرا نے یکم جولائی سے سوئی سدرن کیلئے 1 ہزار 350 روپے جبکہ سوئی ناردرن کیلئے 1 ہزار 239 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ٹیرف مقرر کیا تھا۔ گھریلو صارفین کو اوسط 450 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس فراہم کی جاتی ہے۔
سلنڈر استعمال کرنے والے صارفین کیلئے یہ لاگت 5 ہزار 298 روپے بنتی ہے۔ اتنی ہی مقدار کی ایل این جی کی لاگت 4 ہزار 473 روپے بنتی ہے۔ گیس کمپنیوں کے عملے اور تنخواہوں میں کمی کی تجویز بھی تیار کی گئی ہے۔