ایک نیوز : گوانتا نامو بے کیوبا میں امریکی فوجی ٹربیونل کے ایک جج نے نائین الیون کیس کے ایک ملزم رمزی بن الشیب کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر نااہل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر سزائے موت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا ۔
تفصیلات کے مطابق یمن سے تعلق رکھنے والے 51سالہ رمزی بن الشیب گوانتاناموبے امریکی جیل میں قید ان پانچ ملزمان میں سے ایک ہے، جن پر 11امریکی ستمبر 2001 کو القاعدہ کے امریکی شہروں پر حملوں سے متعلق مقدمہ چلایا جا رہا ہے ۔ ان تمام حملوں میں لگ بھگ تین ہزار افراد ہلاک اور چھ ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
رمزی بن الشیب کے علاوہ نائین الیون کیس میں خالد شیخ محمد ، علی عبدالعزیز علی ، مصطفیٰ احمد الحوساوی، اور ولید بن آتاش شامل ہیں ۔
فوجی جج، کرنل میتھیو میک کال نے جمعرات کے روز رمزی بن الشیب کی ذہنی اور نفسیاتی صحت کے حوالے سے ایک خصوصی سماعت میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسے سی آئی اے کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ،لہذا قیدی مقدمے میں اپنا دفاع کرنے کے قابل نہیں اور نہ ہی کوئی درخواست داخل کر سکے گا۔
اگست 2023 میں، ایک فوجی میڈیکل بورڈ نے اسے ٹرائل کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر نااہل پایا اور کہا تھا کہ اسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر ، ثانوی نفسیاتی بیماریاں اورdelusional disorder کی بیماری ہے ۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق رمزی بن الشیب برسوں سے شکایت کرتا آ رہا ہے کہ غیر مرئی قوتوں کی طرف سے اسے اذیت دی جاتی ہے ،جس کی وجہ سے اس کا بستر اور جیل کی کوٹھڑی ہلتی ہے اور اسے لگتا ہے کہ جسمانی اعضاء پر ڈنک مارے جا رہے ہیں ،جس کے نتیجے میں وہ نیند سے محروم ہو رہا ہے۔
گوانتانامو کے قیدی کے دفاعی وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے مؤکل کو سی آئی اے نے تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ تفتیش کے طویل طریقہ کار کے باعث ذہنی طور پر ابنارمل ہو چکے ہیں ۔ سی آئی کی جانب سے تفتیش کے طریقہ کار کو Enhanced interrogation Techniquesکہا جاتا تھا ۔جس میں نیند کی کمی، واٹر بورڈنگ اور مار پیٹ شامل تھی۔
دفاعی وکلاء کامزید کہنا ہے کہ رمزی بن الشیب کو نفسیاتی علاج کی ضرورت ہے اور اب وہ قید تنہائی کے تابع نہیں ہے۔
رمزی بن الشیب پر ہیمبرگ، جرمنی میں 11 ستمبر کے ہائی جیکرز کے سیل کو منظم کرنے، جرمنی سے فلائٹ اسکولوں پر تحقیق کرنے، مسافر طیارے کو ہائی جیک کرنے کی ٹریننگ دینے اور محمد عطا اور دیگر ہائی جیکروں کو رقم فراہم کرنے کے الزاما ت ہیں ۔
اس کے علاوہ وہ، جرمنی کے سیل اور افغانستان میں خالد شیخ محمد کے درمیان رابطے کے طور پر کام کر رہا تھا، اور القاعدہ کے رہنماؤں کو یہ پیغام دیتا تھا کہ عطا نے حملے کے لیے 11 ستمبر کی تاریخ کا انتخاب کیا تھا۔رمزی بن الشیب نے ہائی جیکنگ میں حصہ لینے کے لیے امریکہ کا ویزا حاصل کرنے کی بار بار کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
رمزی بن الشیب کا تعلق یمن سے ہے ۔ 11 ستمبر 2002 کو کراچی ، پاکستان میں القاعدہ کے مشتبہ ٹھکانوں پر سیکیورٹی سروسز کے چھاپوں کے ایک سلسلے میں رمزی کو دیگر افراد کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا۔
جس کے بعد انہیں امریکی حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔ چار سال تک وہ دنیا کے متعدد ممالک میں سی آئی اے کی خفیہ حراست میں رہے، اور ستمبر 2006 میں گوانتانامو بے منتقل کیا گیا تھا ۔
رمزی بن الشیب کو گوانتاناموبے کا ایک ہائی ویلیو قیدی قرار دیا گیا ۔ اور وہ اب بھی وہاں قید ہیں۔