ایک نیوز: بھارت میں پارلیمینٹیرینز نے بھارتی وزیرِ اعظم شاستری پر زور دیا کہ پاکستان اور چین کے ساتھ مستقبل کے معرکوں کے لیے نیوکلیئر پروگرام شروع کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج نے کشمیری مسلمانوں پر ظلم ڈھانے شروع کر دیے جس پر 2 ہزار سے زائد کشمیری آزاد کشمیر کا بارڈر عبور کرنے پر مجبور ہوئے، بھارت کے معروف اخبارات نے بھارتی حکومت پر زور دینا شروع کر دیا کہ جنگ میں برطانیہ کی طرف سے حمایت نہ ملنے پر دولتِ مشترکہ کو چھوڑ دیا جائے۔
فائر بندی کا اطلاق ہونے سے قبل بھارتی افواج نے اپنے کھوئے ہوئے علاقے واپس حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ سیالکوٹ اور جموں سیکٹر میں پاکستانی افواج نے اپنی برتری برقرار رکھی اور ایئر فورس کی مدد سے دشمن کی حرکت کو بالکل محدود کر دیا۔
واہگہ اور اٹاری سیکٹر میں بھارتی افواج نے مایوسی کے عالم میں آخری مرتبہ 2 بر یگیڈز سے حملہ کیا لیکن منہ کی کھائی، کھیم کرن سیکٹر میں بھارتی افواج نے فائر بندی سے اپنی پوزیشن ایڈجسٹ کرنے کے بہانے ایک پورے ڈویژن سے حملہ کیا مگر اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
راجستھان سیکٹر میں پاکستانی افواج نے ڈالی پر قبضہ کرنے کی بھارتی کوشش کو نا کام بنایا، یہ حملہ 22 ستمبر کو بٹالین لیول حملہ کے بعد کیا گیا تھا، اس حملے میں پاکستانی افواج نے 97 بھارتی فوجیوں کو قیدی بنایا جس میں 5 آفیسرز بھی تھے۔
مجاہدین نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں 80 سے زائد بھارتی سپاہیوں کو واصلِ جہنم کیا اور ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت نے ہلاک شدگان اور زخمیوں کو میدانِ جنگ سے نکالنے کے لیے 10 ایمبولینسز استعمال کیں۔ لڑائی کے دوران گہرے سمندر میں بھارتی نیوی نے پاکستان نیوی پر حملہ کیا مگر پاکستان نیوی نے حملہ آور بھارتی فریگیٹ کو تباہ کر دیا۔
واہگہ اٹاری سیکٹر میں بھاری اسلحہ اور گولہ بارود لے جانے والے ایک بھارتی قافلے پر پاکستان ایئر فورس کے جنگی جہازوں نے حملہ کر کے اسے نیست و نابود کر دیا۔ جنگ میں پاکستان ایئر فورس کی شان دار کارکردگی پر ایئر فورس کے سربراہ ایئر مارشل نور خان نے تعریف کی۔
زندہ دلانِ لاہور نے صدر ایوب کی جانب سے فائر بندی کی پیش کش قبول کرنے کی تعریف کی۔