ایک نیوز :نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور چین کے مضبوط تعلقات کو بظاہر امریکا اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ سے تشبیہ دینے پر سوشل میڈیا انہیں شدید تنقید کاسامنا پڑ رہا ہے ۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا میں موجود ہیں جہاں گزشتہ روز انہوں نے کونسل برائے خارجہ تعلقات میں خطاب کیا تھا اور ان کی تقریر کے مخصوص الفاظ پر سوشل میڈیا پر تنقید کی جارہی ہے ۔
انٹرویو کے دوران نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا تھا کہ ’پاکستان کے چین کے ساتھ خوش گوار اسٹریٹجک تعلقات ہیں، ہم بالکل واضح ہیں کہ لوگ پاکستان کو چین کا اسرائیل سمجھتے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شاید امریکی عوام کے لیے زیادہ اچھی تشبیہ ہوگی کیونکہ آپ امریکا کے لیے اسرائیل کی قدر سمجھتے بھی ہیں اور سراہتے ہیں۔انوارالحق کاکڑ حاضرین کی جانب سے پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے اور ان سے پوچھا گیا تھا کہ ’اب پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کی کیا نوعیت ہے۔
سوال کے جواب کے دوران انہوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے مشترکہ مفادات اجاگر کیے جو خطے کے اندر ابھرنے والے بحران اور مخصوص مسائل پر مشترکہ سوچ کے حوالے سے ہیں اور اس موقع پر چین کی پالیسی، تائیوان، تبت اور سنکیانگ کے مسائل پر چین کے مؤقف کا حوالہ دیا۔
دوسری جانب نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا ’ہردیپ سنگھ کو کینیڈا میں انڈین ایجنٹس نے شہید کیا۔ انڈیا کا یہ چہرہ مغرب پر بھی آشکار ہو گیا ہے ہم اتنا ہی کہیں گے کہ دیر آید درست آید۔
جمعے کو نیو یارک میں سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’بلوچستان میں قتل و غارت میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں۔ ہمارے پاس کلبھوشن کی صورت میں شواہد موجود ہیں۔‘