ایک نیوز نیوز: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ عدلیہ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت منتخب سیاسی نمائندگان کو نااہل بھی کیا،تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی۔تاریخ عدلیہ سے پوچھے گی کہ آمریت کا ساتھ کیوں دیا۔
سپریم کورٹ میں دو روزہ نویں انٹرنیشل جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ متعدد کیسز میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا۔عدلیہ کے فیصلے سیاست سے ہٹ کر ہونے چاہئیں،تمام ججز آئین اور اپنے حلف کی پاسداری کریں تو مسائل ختم ہوجائیں گے۔عدلیہ میں تقسیم ناقابل برداشت ہے،پارلیمنٹ سپریم ہے عدلیہ ہمیشہ پارلیمان کا احترام کرتی ہے۔
انہوں نے خطاب میں مزید کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے، بہت سے لوگ عدلیہ کو طاقت ور حلقوں میں شمار کرتے ہیں،طاقت ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ عوامی مفاد کیلئے ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ نے ذوالفقار بھٹو کیخلاف ایسا فیصلہ دیا جسے کبھی عدالتی نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا گیا،پارلیمنٹ اور انتظامیہ منقسم ہوسکتے ہیں مگر عدلیہ نہیں،عدالتوں کو اس انداز سے فرائض انجام دینے چاہئیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں زیر التوا مقدمات کا بوجھ ہے،عدلیہ کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں کیخلاف کارروائی نہیں کرتے ۔