فیڈرل ریزرو نے شرح سود بڑھادی، ڈالر 300 تک جانے کا خدشہ

dollar & pak rupee
کیپشن: dollar & pak rupee
سورس: google

  ایک نیوز نیوز: امریکا کے مرکزی بینک نےایک بار پھر شرحِ سود میں اضافہ کردیا ہے فیڈرل ریزرو کیجانب سے پچھتر بیسز پوائنٹ یا اعشاریہ سات پانچ فی اضافے کے بعد یہ شرح تین تا 3.25 فی صد ہوگئی ہے ۔

گزشتہ کچھ عرصے کے دوران امریکا کے مرکزی بینک 'فیڈرل ریزرو' نے تیسری بار شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔ پچھتر بیسز پوائنٹ یا اعشاریہ سات پانچ فی اضافے کے بعد یہ شرح تین تا 3.25 فی صد ہوگئی ہے۔ یہ 2008 کے بعد سے امریکا کی تاریخ کی بلند ترینِ شرحِ سود ہے جب کہ رواں برس جون میں بھی اس میں اعشاریہ سات پانچ فی صد اضافہ کیا گیا تھا۔

جس سے ایک جانب جہاں امریکا میں مکانات کی خریداری اور کاروبار کے لیے دیے گئے قرضوں کی مالیت بڑھے گی وہیں بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے ترقی پذیر ممالک کی معیشت پر بھی اثر پڑے گا۔

مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا یہ سلسلہ ایک ایسے وقت میں شروع ہوا جب امریکہ میں مہنگائی 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

ماہرین اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ سود کی شرح میں اضافے سے امریکا کی معیشت کئی اعتبار سے متاثر ہو گی۔ سب سے پہلا اثر یہ ہوگا کہ امریکا میں معیشت سست روی کا شکار ہو جائے گی اور امریکی صارفین میں غیر ملکی مصنوعات کی طلب میں بھی کمی آجائے گی۔

شرح سود میں اضافے کی وجہ مہنگائی کو قابو میں لانا بتایا گیا ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شرح سود مستقبل میں مزید بڑھے گی۔

فیڈرل بینک کے سربراہ جیروم پاول نے بدھ کو اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افراطِ زر پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں رواں برس کے اختتام تک مزید اضافہ ہوگا۔

مرکزی بینک کے پالیسی سازوں کے مطابق آئندہ چند برسوں تک امریکا میں معیشت سست روی کا شکار رہے گی جس کے باعث 2023 کے اختتام تک امریکا میں بے روزگاری کی شرح 4.4 فی صد تک جانے کا امکان ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق امریکا میں شرح سود میں اضافے سے ترقی پذیر ممالک پر دباؤ بڑھے گا۔ رواں برس عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے امریکہ اور دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کو آگاہ کیا تھا کہ شرح سود میں اضافے سے ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی اور ان کی شرح نمو متاثر ہوگی

 تجزیہ کاروں کے مطابق  پاکستان میں گزشتہ بارہ دنوں کے دوارن ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ امریکہ میں شرحِ سود بڑھنے کی اطلاعات تھیں۔

اسی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ ، یوروپی اور دیگر کرنسیوں کی قدر میں بھی کمی آئی ہے۔ بھارت میں ڈالر کی قدر 80 روپے سے تجاوز کرچکی ہے۔

امریکہ نے شرحِ سود میں 2024 تک اضافہ کرکے اسے 4.25 تک لے جانے کا عندیہ دیا ہے جس کا مطلب واضح ہے کہ دنیا بھر میں ڈالر مزید مستحکم ہوگا۔ اگر امریکہ کی شرح سود اسی طرح بڑھتی رہی تو ڈالر تین سو روپے سے بھی تجاوز کرسکتا ہے۔