ایک نیوز نیوز: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں حراست کے دوران قیدیوں پر ٹارچر اور کرپشن کا انکشاف ہوا تھا اس ضمن میں انسانی حقوق کمیشن نے رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی تھی۔آج اڈیالہ جیل میں شہری پر تشدد کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اڈیالہ جیل میں قیدی پر ٹارچر کے خلاف کیس کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ وزارت انسانی حقوق کے پاس غیرمعمولی اختیارات ہیں، وزارت انسانی حقوق صرف اسلام آباد نہیں صوبوں سے بھی رپورٹ طلب کر سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے سیکریٹری انسانی حقوق سے مکالمے میں کہا کہ کل آپ میرے ساتھ اڈیالہ جیل کا دورہ کریں گے۔
قبل ازیں گذشتہ سماعت پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال اور جیل حکام عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے ۔ وزارت انسانی قیدی کی جانب سے طبی معائنے کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی۔اڈیالہ جیل کے قیدی پر جیل حکام کے ٹارچر کی بادی النظر میں تصدیق ہوگئی۔
انسانی حقوق کمیشن نے جیل حراست میں ٹارچر اور کرپشن کی نشاندہی بھی کرتے ہوئے رپورٹ پیش کردی۔عدالت نے کہا کہ پمز کے ڈاکٹر نے قیدی کا طبی معائنہ کیا ، میڈیکل رپورٹ قیدی کے والدین کی شکایت کے ٹارچر کے الزام کو سپورٹ کرتی ہے، میڈیکل آفیسر نے بتایا کہ قیدی کے نشان ٹارچر کی وجہ سے بھی ہو سکتے ہیں ، بادی النظر میں میڈیکل رپورٹ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ظاہر کرتی ہے۔