ایک نیوز نیوز:امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین خود میدان میں موجود جرنیلوں کو براہ راست ہدایات دیتے ہیں۔ یہ انتظامی حربہ جدید فوج میں انتہائی غیر معمولی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ درحقیقت میدان جنگ میں ناکامیوں کے جواب میں فوجی قیادت میں ردوبدل ہوا جس نے روسی کمانڈ کا ڈھانچہ پہلے سے کہیں زیادہ غیر منظم کر دیا۔ نیٹو کے اہلکار نے کہا کہ کمانڈر جس نے خارکیف کے علاقے کے ارد گرد یونٹوں کی اکثریت کی نگرانی کی وہ صرف 15 دن کے لیے اس پوزیشن پر رہا اور اب اسے ڈیوٹی سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پوتین کی مداخلت قیادت کے ڈھانچے میں خرابی کی طرف اشارہ کرتی ہے جس نے یوکرین کے ساتھ جنگ کو دوچار کیا۔
روسی فوج اس بات پر منقسم ہے کہ اس ماہ میدان جنگ میں یوکرین کی غیر متوقع پیش قدمی کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔ امریکی انٹیلی جنس سے منسلک متعدد ذرائع کے مطابق ماسکو مشرق اور جنوب دونوں میں اپنے آپ کو دفاعی انداز میں تلاش کر رہا ہے۔
باخبر انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ فوجی رہ نماؤں کے ساتھ فوجی حکمت عملی پر بڑے اختلافات ہیں جو اس بات پر متفق ہونے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کہ دفاعی خطوط کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو کہاں مرکوز کیا جائے۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شمال مشرق میں خارکیف کی طرف افواج کو دوبارہ تعینات کر رہا ہے، جہاں یوکرین نے سب سے زیادہ ڈرامائی کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن امریکی اور مغربی ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی افواج کا بڑا حصہ جنوب میں موجود ہے، جہاں یوکرین بھی موجود ہے اور آپریشن کر رہا ہے۔