ڈالر  راج ، یورو، پاؤنڈ کی تاریخی گراوٹ، شرح سود بڑھانے کا عالمی  فیصلہ

dollar beats euro
کیپشن: dollar beats euro
سورس: google

   ایک نیوز نیوز:  ڈالر کے ہاتھوں یورو کی تاریخی  ٹھکائی ۔۔۔ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر 0.9810 ڈالر ہوگئی جوکہ گزشتہ 20 برس کی کم ترین سطح ہے۔

یورو کی قدر میں یہ گراوٹ اس وقت سامنے آئی جب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین جنگ  کے لئے روسی ریزرو فوج کو طلب کرنے کا اعلان  کیا اورفیڈرل ریزرو کی جانب سے بڑھتی ہوئی افراط زر کے ردعمل کے طور پر شرح سود میں ایک اور زبردست اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا۔

 اکتوبر 2002 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ایک ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قیمت 0.9814 ڈالر رہ گئی۔ یورپی مرکزی بینک (ای سی بی)    شدید مشکلات کا شکار،  افراط زر کو روکنے کے لیے کافی جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔

 یادرہے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح  ای سی بی بھی 2008 کے مالیاتی بحران کے بعد سے شرح سود کو مسلسل تقریباً صفر یا اس کے قریب رکھے ہوئے ہے۔ اس کا مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا اور افراط زر کی شرح کو تقریباً 2 فیصد کی معتدل سطح تک رکھنا تھا۔ لیکن کووڈ وبا کے دوران عالمی سطح پر سپلائی چین میں خلل پڑ گیا اور اس کے بعد یوکرین کی جنگ شروع ہوگئی، جس کے وجہ سے مصنوعات جیسے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں پر اثرات مرتب ہوئے اور افراط زر کی شرح کو 10 فیصد تک پہنچا دیا۔ اس صورت حال نے بینکوں کو سود کی شرحوں میں اضافہ کرنے پر مجبور کیا۔

 دیگر عالمی کرنسیوں میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے برطانوی اسٹرلنگ ڈالر کے مقابلے میں یورو گر کر 1.1233 ڈالر تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ 37 برسوں میں سب سے کم ہے۔ تھائی بھاٹ، ملیشیائی رنگٹ، سنگاپور ڈالر اور سویڈش کراون جیسی اہم کرنسیوں کی قدر میں بھی کافی گراوٹ آئی۔

جنوبی کوریا کا وون سن 2009 کے بعد پہلی مرتبہ اپنے علامتی 1400 فی ڈالر سے نیچے گر گیا جب کہ چینی ین اس سال ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد نیچے آگیا اور فی ڈالر 144.29 کی شرح پر یہ گزشتہ 24 برس کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ ڈالر دونوں ہی سن 2020 کے وسط سے اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے تائیوان، جاپان، فلپائن، برطانیہ، ناروے اور انڈونیشیا کی مرکزی بینکوں نے شرح سود میں اضافہ کیا اور دیگر بیشتر ملکوں میں بھی اسی طرح کے اضافے کی توقع ہے۔