ایک نیوز: 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ جہاں سپریم کورٹ میں ملک ریاض اور عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کیخلاف کارروائی کی استدعا کرتے ہوئے درخواست دائر کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے پاکستان کو ادا کیے گئے 190 ملین پاؤنڈ کی سپریم کورٹ کے اکاؤںٹ میں براہ راست منتقلی کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ برطانیہ سے 35 ارب کی رقم قومی خزانہ کو دی جائے اور غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تمام افراد کو قابل احتساب ٹھہرایا جائے۔
190 ملین پاؤنڈز منی لانڈرنگ معاملہ سے متعلق اس حالیہ درخواست میں درخواست گزار راجہ ہارون نے معروف بلڈر ملک ریاض سمیت سابق وزیر اعظم عمران خان کے اس وقت کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کیخلاف کارروائی کی استدعا کی ہے۔
اپنی درخواست میں راجہ ہارون نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ برطانیہ سے 35 ارب کی رقم قومی خزانہ کو دی جائے اور غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تمام افراد کو قابل احتساب ٹھہرایا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ملک ریاض نے 2019 میں برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے ساتھ 190 ملین پاؤنڈز کا تصفیہ کیا، اس ڈرٹی ڈیل میں سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر بھی ملوث ہیں، پی ایم آفس اور اے آر یو کے اعلامیہ کے مطابق رقم خزانہ میں جمع ہونا تھی، برطانیہ میں منجمد رقم قومی خزانے کی بجائے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی۔
درخواست گزار کے مطابق ملک ریاض نے سپریم کورٹ سے کراچی زمین سے متعلق 460 ارب روپے واجبات کا تصفیہ کیا گیا، سپریم کورٹ میں رقم جمع کراکے ملک ریاض کو واپس کی گئی، وفاقی کابینہ نے ملک ریاض اوراین سی اے معاہدے کی خفیہ منظوری دی، وزارت قانون نے 190 ملین پاؤنڈز معاہدے کی توثیق نہیں کی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں برطانیہ میں منجمد کی جانیوالی مذکورہ رقم کے عدالت عظمی میں جمع ہونے سے عدلیہ کی آزادی پر بھی سوال اٹھتے ہیں۔