ایک نیوز: ترقی کا سفر بلوچستان کا خوبصورت شہر تربت اپنے محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس شہر کے خوبصورت مقامات سیاحوں کے لئے بڑی خاص کشش رکھتے ہیں۔
تربت کو ضلع کا درجہ 1977 میں دیا گیا اور اس کا کل رقبہ 420 مربع کلومیٹر ہے۔ بلوچستان کی سر زمین پر اس وادی کو اہمیت حاصل ہے۔ ماضی میں تربت بلوچستان کے سب سے کم ترقی یافتہ اضلاع میں سے ایک تھا۔
اب تربت شہر کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیا گیا ہے۔ جہاں زندگی کی تمام سہولیات میسر ہیں۔ شہریوں کی سفری سہولیات کے لیے تربت میں ایک بین الاقوامی ایئرپورٹ بھی موجود ہے۔ جس میں گوادر، کراچی اور مشرق وسطی سے پروازیں براہ راست آتی ہیں۔
ماضی میں شاہرائیں خستہ حالی کا شکار تھیں اور لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑھتا تھا۔ جس کے پیش نظر 2004 میں کراچی تا گوادر مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر کی گئی اور 2017 میں ایم -8 موٹروے کے گوادر تا ہوشاب سیکشن اور این- 85 ہائی وے کے ہوشاب تا قلات سیکشن مکمل ہوئے۔ جو علاقے کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ماضی میں تربت کی عوام تعلیم اور کھیلوں کی سہولیات سے محروم تھی۔ اب تربت میں تعلیم کی فراہمی کے لئے شیخہ فاطمہ گرلز کیڈٹ کالج جیسی درسگاہ تعمیر کی گئی ہے۔ جس کو بلوچستان کا پہلا گرلز کیڈٹ کالج کا اعزاز حاصل ہے۔ جس میں صوبے کے مختلف علاقوں سے طالبات زیر تعلیم ہیں۔
یونیورسٹی آف تربت 2012 میں تعمیر کی گئی۔ اس کے تین کیمپس ہیں۔ جہاں ہزاروں طلباء اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تربت آتے ہیں۔ اس کے علاوہ جدید سہولیات سے آراستہ آرمی پبلک سکول جیسے منفرد درسگاہیں بھی بنائی گئی ہیں۔ صاف پانی کی فراہمی اور زراعت کے فروغ کے لیے حکومت نے 2001 میں میرانی ڈیم پر کام کا آغاز کیا جو 2006 میں مکمل ہوا۔ جس میں 302000 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے اور یہ تقریباً 33200 ایکڑ زمین کو سیراب کرتی ہے۔
میرانی ڈیم تربت کے زراعت سے وابستہ طبقہ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ کھجور کا پھل مکران ڈویژن کی ایک انتہائی اہم پیداوار ہے۔ ماضی میں کھجور کے زیادہ تر پیداوار کھجور کی فیکٹری اور سردخانہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے ضائع ہوجاتے تھے۔ اب حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ڈیٹ پروسیسنگ پلانٹ اور کولڈ اسٹوریج کے قیام سے یہاں کے زمینداروں کا ایک دیرینہ مسئلہ حل ہوگیا ہے۔
لوگوں کی تفریح کے لیے تربت میں فیملی پارک بنایا گیا ہے، جہاں مقامی لوگ اپنے اہل خانہ کیساتھ تفریح کیلئے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ میرانی ڈیم بھی تفریح کیلئے مقامی لوگوں کے لیے پرکشش مقام ہے۔ یہ منصوبے تربت اور ملحقہ علاقوں کی ترقی اور خوشحالی میں کلیدی کردار ادا کریں گے اور لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جس سے ان کا معیار زندگی بہتر ہو گا۔ یقیناً ان منصوبوں اور کوششوں سے مستقبل قریب میں خطے کی اہمیت کئی گنا بڑھ جائے گی۔