ایک نیوز:لاہورہائیکورٹ نے خدیجہ شاہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ کیا تہیہ کرلیا گیا ہے کہ خدیجہ شاہ کوباہر نہیں آنے دینا؟
جسٹس علی باقر نجفی نے خدیجہ شاہ کی درخواست پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے دلائل دیے کہ شاید خدیجہ شاہ سے انوسٹیگیشن کے لیے کوئی آرڈر لیا گیا ہو۔ خدیجہ شاہ کی تاحال گرفتاری نہیں ڈالی گئی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لیکر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔
خدیجہ شاہ کی آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کےخلاف توہین عدالت کی درخواست پردوبارہ سماعت ہوئی۔ خدیجہ شاہ مقدمے کےتفتیشی افسر ریکارڈ لےکر عدالت پیش ہوگئے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ خانساماں خدیجہ شاہ نے بیان دیا ہے کہ اگر چئیرمین پی ٹی آئی گرفتار ہوں تو حملہ کردینا ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ خدیجہ شاہ کب سے گرفتارہے۔
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ خدیجہ شاہ چھ ماہ سے گرفتار ہے اس پر عدالت نے کہا کہ کیا اس دوران خانساماں کابیان قلمبند نہیں کیا جا سکتا تھا۔ کیا تہیہ کرلیا ہےکہ خدیجہ شاہ کو باہر نہیں آنے دینا۔ عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 10 اکتوبر کو ایڈیشنل آئی جی نے مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست میں رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں خدیجہ شاہ پر دو مقدمات درج کرنے کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔
پولیس نے خدیجہ شاہ سے دیگر مقدمے میں تفتیش شروع کردی ہے۔ جس سے پولیس کی بدنیتی ظاہر ہے۔ عدالت سے آئی جی پنجاب سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
خدیجہ شاہ نے آئی جی پنجاب سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردی۔
درخواست میں آئی جی پنجاب ،سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ رجسٹرار آفس نے درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے۔