ایک نیوز: اشتعال انگیز گفتگو کیس میں سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب نے اخراج مقدمہ کی درخواست دائر کردی۔
تفصیلا ت کے مطابق اشتعال انگیز گفتگو کرنے کے مقدمہ پر انسداد دہشت گردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے مریم اورنگزیب سمیت دیگر کے خلاف کیس کی، لیگی رہنما مریم اورنگزیب نے مقدمہ میں بریت کی درخواست دائر کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹی وی پروگرام میں گفتگو سے متعلق کوئی کردار نہیں ہے، ٹی وی پروگرام میں ہونے والی گفتگو کی ذمہ دار میں نہیں ہوں۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مریم اورنگزیب کی بریت کی درخواست منظور کرکے بری کرنے کا حکم دے۔
بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔
مریم اورنگزیب کی میڈیاٹاک
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگز یب کا کہنا تھا کہ لوگ گھنٹوں کا سفر طے کرکے اپنے قائد کا استقبال کرنے مینار پاکستان پہنچے، میاں نوازشریف کا شاندار استقبال کرنے پر پورے پاکستان کی شکر گزار ہوں، عوام کو یقین ہے پاکستان کومشکلات میں سے نوازشریف ہی نکال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں ایک شخص کو نکالنے کی خاطر ملک سے خوشحالی و ترقی نکال دی گئی، تمام چیزیں عوام جانتے ہیں، آج بھی عوام کی امید نوازشریف ہیں، آج نوجوان کو روزگار کی ضرورت ہے، نوازشریف نے نوجوان کے ہاتھ میں پٹرول بم دینے کی بات نہیں کی،قائد مسلم لیگ ن نے نوجوان کو روزگار دینے کی بات کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2017میں خوشحالی و ترقی تھی، نوازشریف نےاب بھی امن و خوشحالی کی بات کی ہے، انہوں نے کہا ہے سب کو مل کر بیٹھنا ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو بیٹھ کر ملک کو مشکلات سے نکالنا ہوگا، مسلم لیگ ن کے مخالف نے بھی نوازشریف کی باتوں کی تعریف کی ہے۔