ایک نیوز :نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی سیارچے اور اسپیس کرافٹ زمین کے اطراف کا ماحول دھاتوں سے شدید آلودہ کر رہے ہیں۔
جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل آکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ناکارہ سیٹلائیٹ اور خلائی کچرے سے گرنے والے پرزے (جن کے متعلق زمین کے ماحول میں دوبارہ داخل ہونے پر بحافاظت جل کر راکھ ہوجانے کا خیال کیا جاتا ہے) در اصل اسٹریٹو اسفیئر (ماحول کی وہ تہہ جو اوزون کا زیادہ حصہ رکھتی ہے) کی ترکیب اور کیمسٹری کو بدل رہے ہیں۔
امریکا کی یونیورسٹی آف پرڈیو سے تعلق رکھنے والے ارضیاتی طبعیات دان اور تحقیق کے شریک مصنف ڈین چکزو نے تحقیق کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ خلائی دور میں انسان کا بنایا ہوا مواد ایسی جگہ مل رہا ہے (یعنی خلاء) جس کو صاف شفاف سمجھا جاتا تھا۔ اور اگر کوئی چیز اسٹریٹو اسفیئر کو بدل رہی ہے تو اس کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
محققین کے مطابق اس آلودگی سے مرتب ہونے والے اثرات کے متعلق بتانا ابھی قبل از وقت ہے لیکن یہ تیزی سے بڑھتی خلائی صنعت کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تحفظات میں اضافہ کرتی ہے۔تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے 19 کلو میٹر کی بلندی پر طیاروں میں پرواز کی اور طیاروں کی ناک پر لگے آلات سے ڈیٹا اکٹھا کیا۔