ویب ڈیسک :بحریہ ٹاؤن کیس میں سپریم کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈز سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی درخواست خارج کردی۔
تفصیلات کےمطابقبحریہ ٹاؤن کیس کے دوران 190 ملین پاؤنڈز سرکاری خزانے میں جمع کرانے کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے شہری کی جانب سے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ نیب پہلے ہی اس کیس کی انکوائری کر رہا ہے، عدالت کی آبزرویشن نیب تحقیقات پر اثرانداز ہوسکتی ہے، نیب کو آزادانہ تحقیقات کرنے دیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ برطانیہ سے آئے 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کے نہیں عوام کے ہیں، عوام کا پیسہ سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا تعلق صرف 460 ارب روپے کی ادائیگی سے ہے، سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ جانے اور عدالت جانے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ درخواست گزار نے معلومات دینی ہیں تو نیب کو دے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ برطانیہ نے ملک ریاض کا ویزا منسوخ کرکے داخلے پر پابندی عائد کی، برطانیہ نے 140 ملین پاؤنڈ اور نو بینک اکاؤنٹس منجمند کئے، منجمند کیے گئے اثاثوں میں پچاس ملین پاؤنڈ کی جائیداد بھی شامل تھی۔
قبل ازیں بحریہ ٹاؤن کراچی کیس کی سماعت شروع ہونے سے قبل چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) بحریہ ٹاؤن ملک ریاض حسین نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ بحریہ ٹاؤن پرائیویٹ لمیٹڈ کو بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا موجودہ کیس کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
رپورٹ کے مطابق درخواست میں عدالت عظمیٰ سے یہ بھی استدعا کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ درخواست گزار کے قانونی حقوق سے متعلق کوئی تعصب نہ برتا جائے، خاص طور پر ان حالات میں جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) مختلف الزامات پر ان کے ادارے کے خلاف انکوائری کر رہا ہے۔