ویب ڈیسک: نیویارک پولیس نے اپنے ایک بیان میں بتایا ہےکہ اوباما دور کے سابق مشیر سٹوارٹ سیلڈووٹز سے مسلم مخالف نفرت انگیز گفتگو کرنے پر تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
وائرل ویڈیو میں 64 سالہ سابق مشیر کو نیویارک میں دن کے مختلف اوقات کے دوران اپر ایسٹ سائیڈ پر واقع ’کیو حلال کارٹ‘ پر دیکھا جاسکتا ہے۔
اپنے ایک انتہائی مکروہ تبصرے میں، انہوں نے کہا: ’’اگر ہم نے 4000 فلسطینی بچوں کو قتل کر دیا تو یہ کافی نہیں تھا۔‘‘
سیلڈووٹز، جس کی شناخت براک اوباما کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سابق ڈائریکٹر کے طور پر کی گئی تھی، نے بعد میں اس واقعے میں مذہب کو شامل کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معافی نامہ جاری کیا۔ ان کی معافی کے باوجود، ویڈیوز کا نتیجہ بدستور جاری ہے۔ ہولوکاسٹ میں بچ جانے والے کی پوتی جولی مینن این وائی سی کے سٹی کونسل ممبر ہیں۔ انہوں نے تحقیقات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
سابق مشیر کی اشتعال انگیز گفتگو پر دکاندار نے پیشہ ورانہ مہارت اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ دکاندار سابق مشیر سے کہتا ہے کہ میں ابھی کام کررہا ہوں۔ کیا آپ کچھ خریدنا چاہتے ہیں؟ جس کے جواب میں سابق مشیر کہتا ہے کہ نہیں مجھے کچھ نہیں لینا لیکن میں یہاں ایک نشان لگا کر جارہا ہوں۔ جس پر لکھوں گا کہ یہ شخص حماس کا حمایتی ہے۔
اس نے کہا کہ وہ دکاندار سے کچھ نہیں خریدنا چاہتے کیونکہ "میں تمہیں اپنے پیسے کا ایک پیسہ نہیں دوں گا۔ میں نہیں جانا چاہتا۔ مجھے فٹ پاتھ پر کھڑے ہونے کا حق ہے۔ تمہیں یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘‘
سابق مشیر نے دکاندار کو ہراساں کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے پاس اجازت نامہ اور ویزا نہیں۔ تم ایک دہشتگرد ہو اور دہشتگردی کی حمایت کرتے ہو۔ اس کے جواب میں دکاندار نے کہا کہ اس کے پاس پرمٹ بھی ہے اور لائسنس بھی لیکن یہ پوچھنا آپ کا کام نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے دکاندار سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ ایک میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیلڈووٹز نے پانچ مختلف صدور کے تحت محکمہ خارجہ کے ایجنٹ کے طور پر کام کیا۔ دریں اثنا، اوباما انتظامیہ کے ارکان نے ابھی تک اپنے سابق مشیر سے متعلق تنازعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔