ایک نیوز: ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی کا شدت سے انتظار کر رہا ہے، جنگ بندی ہو تاکہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی ممکن بنائی جا سکے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ امن صرف بات چیت سے ممکن ہے، غزہ میں 6 ہزار سے زائد بچے شہید ہوئے جو کہ غزہ کی آبادی کا 40 فیصد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے میں بچوں کا عالمی دن منایا گیا، غزہ بچوں کے لیے سب سے مشکل جگہ بن چکی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ رواں ہفتے پاکستان ڈنمارک، فن لینڈ اور سوئیڈن سے سیاسی مشاورت کر رہا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ڈنمارک کے ساتھ سیاسی مشاورت 21 نومبر کو منعقد ہوئی، سوئیڈن کے ساتھ سیاسی مشاورت آج منعقد ہو رہی ہے جبکہ فن لینڈ کے ساتھ مشاورت کل ہوگی۔
ترجمان نے کہا کہ نگراں وزیرِ اعظم یکم اور 2 دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں کاپ 28 میں شرکت کر کے موسمیاتی تغیر پر پاکستانی تصور پیش کریں گے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مسلح افواج کی تعیناتی بچوں کے لیے ایک شدید صدمہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ نگران وزیر خارجہ دسمبر میں عالمی تارکین وطن کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں یورپی یونین، عالمی ادارہ برائے ہجرت اور متعدد دیگر ادارے شریک ہوں گے۔ ہم طویل عرصہ سے ریاستی پشت پناہی میں تخریب کاری و دہشتگردی کے عالمی بھارتی نیٹورک کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں ںے تصدیق کی کہ پاکستان نے برکس فورم میں شرکت کی باضابطہ درخواست کی ہے۔ جوہانس برگ افریقہ میں برکس کی فعالیت کو دیکھتے ہوئے درخواست کی۔ امید کرتے ہیں کہ کثیر الجہت کے فروغ کے تناظر میں برکس پاکستان کی درخواست پر پیشرفت کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے پناہ گزین، مہاجرین کے معاملے کو دیکھنے کا مینڈیٹ رکھتا ہے۔ ایوان صدر سے تجدید شدہ پریس ریلیز پاکستان کے فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات کرتی ہے۔ پاکستان او آئی سی کا رکن ہے اور غزہ کے تنازعہ میں او آئی سی کے واضح موقف اختیارکرنے میں کردار ادا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے امریکی قانون سازوں کا خط اور یورپی یونین کی رپورٹ دیکھی ہے۔ جمہوریت، قانون کی بالادستی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ بھارت، پاکستان میں بھی دہشتگردی اور تخریب کاری میں ملوث ہے۔ ہمیں پاکستان میں بھارتی دہشتگردی پر شدید تحفظات ہیں۔ ہر ملک میں اپنی مدت سے طویل عرصہ غیر قانونی قیام کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں۔
پاکستان میں بھی امیگریشن اور قوانین کے مطابق جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔ غزہ اسرائیلی قبضہ میں ہے۔ پاکستان کے اسرائیل سے تعلقات نہیں۔ اسرائیل سے تعلقات نہ ہونے کے باعث غزہ میں پاکستانی حکام، شہری موجود نہیں۔ کلبھوشن سدھیر یادیو کیس پاکستانی قوانین کے تحت جاری ہے، کسی بیرونی ڈکٹیشن کی ضرورت نہیں۔