ایک نیوز نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ پرخودکش حملے کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے ایک خط بھی لکھ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی لانگ مارچ کے حوالے سے وزارت داخلہ نے تھریٹ الرٹس جاری کیے ہیں۔ جس کے مطابق القاعدہ/داعش، ٹی ٹی پی اور ٹی ایل پی ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے عوامی اجتماعات جیسے نرم اہداف کو خودکش حملے اور آئی ای ڈیز سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے وزرات داخلہ نے تحریک انصاف کی قیادت کو خط لکھ دیاہے۔ وزیرِداخلہ رانا ثناءاللہ کی منظوری سے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کو خط لکھا گیا ہے۔ خط کی کاپی وزیراعظم، صوبائی حکومتوں، سیکیورٹی اداروں اور اسلام آباد انتظامیہ کو بھی بھجوائی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے ریاست مخالف عناصر کی جانب سے عمران خان کی زندگی کے لیے معتبر انٹیلی جنس ذرائع سے پیدا ہونے والے تھریٹ الرٹس شیئر کی ہیں۔ خط میں تھریٹ الرٹس کو سنجیدگی سے لینے پر زوردیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کو لاحق خطرات کے پیش نظر وفاقی حکومت نے پہلے ہی ایک بلٹ پروف گاڑی فراہم کی ہے۔ عمران خان کے اسلام آباد میں قیام کے دوران سیکیورٹی کے لیے پولیس اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کیا گیا۔ توقع ہے کہ حکومت پنجاب چیئرمین پی ٹی آئی اور لانگ مارچ کے شرکاء کی سیکیورٹی کے لیے تمام تر اقدامات کرے گی۔ سیکورٹی خطرے کے پیش نظر، زیادہ سے زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب لانگ مارچ میں عمران خان اور عوام کی جان کو خطرے کے پیش نظر وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو مراسلہ ارسال کردیاہے۔ مراسلہ میں تھریٹ الرٹس سے آگاہ کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے چاروں چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر خطرے سے آگاہ کر دیاہے۔ لانگ مارچ کی مانیٹرنگ اور سیکیورٹی کیلیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ خط میں دہشتگردی کا خطرہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بار بار درخواستوں کے باوجود تھریٹ الرٹس پر توجہ نہ دینا افسوسناک ہے۔ راولپنڈی میں ہونے والے احتجاج کے تناظر میں پارٹی قیادت موجودہ سکیورٹی سے غافل نظر آتی ہے۔ وزارت داخلہ نے تازہ ترین انٹیلی جنس رپورٹ صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کی ہے۔
وزارت داخلہ نے خط میں درخواست کی ہے کہ پی ٹی آئی سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں راولپنڈی میں 26 نومبر کے عوامی اجتماعات کو ملتوی کرنے پر غور کرے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو راولپنڈی کے علاقے کمپنی باغ (موجودہ لیاقت باغ) میں گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی لیاقت باغ میں ہی گولی مار کرشہید کردیا گیا تھا۔