ایک نیوز:بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیاگیا۔
تفصیلات کےمطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آبادمیں دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل جبکہ راجہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ کے معاون وکیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی صاحب نے دلائل دینے ہیں، ریکارڈ ان کے پاس موجود نہیں ہے، جس پر جج نے عثمان ریاض گل سے استفسار کیا کہ آپ نے بھی تو دلائل دینے ہیں، اپنے فائنل کرلیں۔
عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ میں اپنے دلائل کے لیے 10 سے 15 منٹ لوں گا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ ایک بجے تک رضوان عباسی عدالت کے سامنے ہر حال میں اپنے دلائل دیں، ایک بجے تک ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل لازمی دیں۔
عدالت نے آج عدت نکاح میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ دینے کا عندیہ دے دیا۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت میں ایک بجے تک کا وقفہ کردیا۔
وقفےکے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی پی ٹی آئی وکلاء عثمان گِل، شعیب شاہین، ظہیرعباس، نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما سیمابیہ طاہر، شاندانہ گلزار سمیت پی ٹی آئی خواتین ورکرز سے کمرہ عدالت کھچا کھچ بھر گیا۔
جج شاہ رخ ارجمند نے عثمان گِل کو ہدایت دی کہ دلائل مکمل کریں، جس پر وکیل نیاز اللہ نیازی نے بتایا کہ دلائل تو مکمل ہوچکے، رضوان عباسی نے دلائل دینے تھے۔
جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ عثمان گِل نے صرف جواب الجواب دینا ہیں، دلائل مکمل ہیں۔
وکیل عثمان گِل کےدلائل
عثمان گِل نےکہاکہ دورانِ عدت نکاح کی شکایت 5 سال 11 ماہ بعد دائر کی گئی، بدنیت اور سیاسی انتقام لینے کےلئے دورانِ عدت نکاح کی شکائت دائر کی گئی، شکایت کے ذریعے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی معاشرے میں عزت کو نقصان پہنچاناتھا، نکاح خواں مفتی سعید کو دورانِ ٹرائل سول عدالت نے روکا اور چند سوالات کیے،مفتی سعید سے سوالات پوچھنے کا مقصد مفتی سعید کے کیریکٹر کو واضح کرناتھا، نوے کی دہائی میں رجیم چینج میں مفتی سعید کا بھی کردار تھا جس سے کیریکٹر واضح ہوتاہے، پہلی درخواست کا شکایت کنندہ محمدحنیف ایک اجنبی شخص تھا، دوسری خاورمانیکا نے کی، دونوں شکایات میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے خلاف الزامات ایک ہی تھے۔
وکیل عثمان گِل نےدلائل میں کہاکہ محمدحنیف بطور گواہ ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہوا، اجنبی شخص محمدحنیف کا کیس سے کوئی تعلق نہ گواہ تھا،ماضی میں اعلیٰ عدلیہ نے ایک سال تاخیر سے شکایت دائر کرنے پر فیصلہ دیاہے، خاورمانیکا کی شکایت تو تقریباً 6 سال بعد دائر ہوئی، عظائم میں بدنیتی واضح ہے، شکایت تاخیر سے دائر کرنے کے سوال پر شکایت کنندہ کے وکیل وضاحت دینے میں ناکام رہے، طلاق کے بعد بشریٰ بی بی اپنے والدین کے گھر گئیں، عدت مکمل کی جس کے بعد نکاح کیا، عدت میں نکاح کیس کا ٹرائل تو عدالتی اوقات کے بعد بھی چلایاگیاتھا، ایسی سماعتیں غیرقانونی ہیں۔
وکیل عثمان گِل نے جواب الجواب مکمل کرلیا۔
وکیل عثمان گل نے اپیلوں کو منظور کرنے کی استدعا کردی۔
وکیل عثمان گِل نے عدت میں نکاح کیس میں سزا کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے سرکار کی جانب سے دوبارہ دلائل دینے کی استدعا کردی ۔
پراسیکیوٹرعدنان علی نےاعتراض اٹھایاکہ مجھ سے دلائل نہیں سنے گئےپراسیکیوٹرراناحسن عباس نےدلائل دیے لیکن میں نے دلائل نہیں دیے۔
سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے پراسیکیوٹر عدنان علی کو دلائل دینے کی اجازت دےدی۔
پراسیکیوٹر عدنان علی کےدلائل
پراسیکیوٹر عدنان علی نےکہاکہ 1989 میں خاورمانیکا اور بشریٰ بی بی نے شادی کی، ہنسی خوشی شادی گزار رہےتھے، اٹھائیس سال شادی کا عرصہ رہا، 5 بچے ہوئے لیکن بانی پی ٹی آئی کی مداخلت کے باعث بشریٰ بی بی کو طلاق ہوئی،بانی پی ٹی آئی بار بار خاورمانیکا، بشریٰ بی بی کی زندگی میں مداخلت کررہےتھے۔
پراسیکیوٹرعدنان علی نےاستدعاکی کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی عدت میں نکاح کیس میں ٹرائل کورٹ کے سزا کے فیصلے کو برقرار رکھا جائے۔
پراسیکیوٹرعدنان علی نےکہاکہ اٹھائیس سالہ ازدواجی زندگی میں ایسا ہو تو خاورمانیکا نے قدرتی ردعمل دیا،خاورمانیکا کی بیٹیوں کی ویڈیو بطور دفاع نہیں لائے کیونکہ بشریٰ بی بی، بانی پی ٹی آئی کے خلاف تھیں، تقریب نکاح میں عون چودھری، مفتی سعید کی موجودگی تصاویر سے ثابت ہوتی ہے،دنیا کو معلوم ہے کہ 90 دن عدت کا دورانیہ ہوالیکن بشریٰ بی بی نے مفتی سعید کو عدت مکمل ہونے کا نہیں بتایا، طلاق زبانی کلامی دی گئی، کب ہوئی؟ کس کے سامنے ہوئی؟ کچھ معلوم نہیں، کہتےہیں مفتی کا لفظ نہیں استعمال کرنا، جب مفتی سعید بانی پی ٹی آئی کے ساتھ تھے تو مفتی تھے؟ اٹھانے کی باتیں کرتے ہیں، سیاسی باتیں کرتے ہیں۔
پراسیکیوٹر عدنان علی کےدلائل جاری ریاست مدینہ بنانے والے شخص کا ایسا عمل طرزعمل ہے؟ایک عورت اٹھائیس سال ایک شخص کے ساتھ رہیں اور زبانی کلامی طلاق کے بعد فوراً شادی کرلی،بشریٰ بی بی کو اٹھائیس سالہ تعلق کا کوئی غم نہیں۔
پراسیکیوٹر عدنان علی کے دلائل پر پی ٹی آئی خواتین ورکرز کے شیم شیم کے نعرے ۔
پراسیکیوٹرعدنان علی نےکہاکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے عدت مکمل ہونے سے پہلے شادی قائم رہتی ہے۔
پراسیکیوٹر عدنان علی کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں پیر کے کہنے پر قتل ہو جاتے ہیں، پیری مریدی ہمارے معاشرے میں عام ہے۔
وکیل عثمان گِل نے اعتراض کیا کہ ایسے دلائل نہ دیں جس سے دل آزاری ہو۔
شکایت کنندہ وکیل رضوان عباسی کے معاون نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔
معاون وکیل شکایت کنندہ نے استدعا کی کہ رضوان عباسی آئندہ سماعت پر دلائل دیں گے۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی طلاق کی تو کوئی تاریخ ہی نہیں، عمران خان، بشریٰ بی بی اسلام آباد میں رہائش پذیر تھے، واقعہ ہی اسلام آباد کا ہے، کہاں ہے بشریٰ بی بی، بانی پی ٹی آئی کا نکاح نامہ؟
مزید کہا کہ سات سال کی سزا حق و سچ کی سزا ہے، اس کے ساتھ ہی پراسیکیوٹر عدنان علی نے دلائل مکمل کر لے۔
معاون وکیل شکایت کنندہ نے بتایا کہ رضوان عباسی بیرون ملک ہیں، مصروفیات ہیں، چھوٹی سی تاریخ دے دیں، 28 مئی کو وطن واپسی ہے۔
بعد ازاں عدت نکاح کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
عدالتی عملہ کے مطابق عدت نکاح کیس میں دائر اپیلوں پر فیصلہ آج نہیں سنایا جائے گا، دوران عدت کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر محفوظ شدہ فیصلہ 29 مئی کو سنایا جائے گا۔