ایک نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان 190 ملین پاؤنڈز کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کے کیس میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے عمران خان سے پوچھ گچھ مکمل کر لی۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان طلبی کے نوٹس پر نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوئے جہاں کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے ایک گھنٹہ بات چیت کے بعد کیس سے متعلق پوچھ گچھ مکمل کر لی۔
تحقیقاتی ٹیم کے سوالوں پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ کابینہ ڈویژن کے پاس ہے، این سی اے برطانیہ کے ریکارڈ تک میری رسائی نہیں اور القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ نیب کو پہلے ہی مل چکا۔
دریں اثناء نیب راولپنڈی عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز برطانوی کرائم ایجنسی تحقیقات کیس میں عمران خان نیب راولپندی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے۔نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نےعمران خان کو شامل تفتیش کر لیا۔
جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گاڑی کا اے سی خراب ہو گیا، جس پر دوسری گاڑی منگوا لی گئی۔
عمران خان بشری بی بی کے ہمراہ دوسری گاڑی میں نیب راولپنڈی کے دفتر پہنچ گئے۔
عمران خان کی نیب راولپنڈی کے دفتر میں پیشی کے موقع پر وہاں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ رینجرز کی مزید نفری بھی پہنچ گئی۔
اس موقع پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد انجم خود بھی نیب راولپنڈی آفس پہنچے ہیں۔
عمران 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں پیش
آج جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے بعد القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان نیب راولپنڈی آفس میں پیش ہوئے ہیں۔
عمران خان 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں شاملِ تفتیش ہونے کے لیے نیب کے دفتر آئے ہیں۔
نیب راولپنڈی عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز برطانوی کرائم ایجنسی تحقیقات کیس میں عمران خان نیب راولپندی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے۔نیب کی کمبائنڈ انوسٹی گیشن ٹیم نےعمران خان کو شامل تفتیش کر لیا۔ عمران خان سے 19 کروڑ پاونڈز کی غیر قانونی منتقلی سے متعلق 20 سوالوں کے جواب طلب کیے گئے ہیں۔نیب نے عمران خان سے برطانوی کرائم ایجنسی کے ساتھ خط و کتابت کے ریکارڈ سے متعلق سوالات بھی کیے ہیں۔ عمران خان سے 19 کروڑ پاونڈز کے فریزنگ آرڈرز کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا ہے۔
نیب کی 7 رکنی پراسیکیوشن ٹیم کی تشکیل
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف کیسز میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی کی سربراہی میں 7 رکنی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
چیئرمین نیب کی منظوری سے پراسیکیوٹر جنرل نیب سید اصغر حیدر نے اس 7 رکنی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور نیشنل کرائم ایجنسی کے 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کی تحقیقات جاری ہیں۔
نیب دفتر پر بکتر بند اور قیدیوں کی وین پہنچا دی گئیں
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پیشی کے موقع پر نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
راولپنڈی کے علاقے میلوڈی میں واقع نیب کے دفتر سے ملحقہ راستوں کو پولیس نے سِیل کر دیا گیا ہے۔
خار دار تار اور بلاکس لگا کر میلوڈی سے لال مسجد تک مرکزی شاہراہ، ملحقہ گلیاں اور سڑکیں بھی سِیل کر دی گئی ہیں۔
پولیس، رینجرز، ایف سی، ایلیٹ فورس اور لیڈیز پولیس نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر تعینات کی گئی ہیں۔
نیب دفتر کے مرکزی دروازے پر رینجرز کے اہلکار تعینات ہیں۔
سیکیورٹی کے پیشِ نظر غیر متعلقہ افراد کا نیب دفتر کے اطراف داخلہ ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔
نیب دفتر کے باہر بکتر بند اور قیدیوں کی وین بھی پہنچا دی گئیں۔
عمران کو آج گرفتاری کا خدشہ
عمران خان نے آج پیشی کے موقع اپنی ممکنہ گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد جا رہا ہوں، قانون تو ہے نہیں، یہ کسی بھی چیز پر مجھے گرفتار کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں کارکنوں کو ہنگامہ آرائی نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کارکنوں نے ہنگامہ کیا تو پی ڈی ایم کو بیانیہ ملے گا، جسے حکومت کریک ڈاؤن کے لیے استعمال کرے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہماری حمایت کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا، یہ لوگ جان بوجھ کر فضا بنا رہے ہیں کہ مجھے دوبارہ گرفتار کریں تو لوگ خوفزدہ ہوکر کھڑے نہ ہوں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پاکستان کی سپریم کورٹ بچائے گی۔