ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے واقعات کی کوریج کرنے والے ڈیجٹل میڈیا سے منسلک افراد کی گرفتاریوں کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے پنجاب حکومت اور سی سی پی سے جواب طلب کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق جسٹس انوار الحق پنوں نبیل رشید نے کیس کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی پنجاب سی سی پی او کو فریق بنایا گیاہے۔لاہور ہائیکورٹ نے 3 ڈیجٹل میڈیا کے گرفتار افراد محمد اسد،شیخ احمد ارقم اور سلمان غفور کی حراست سے متعلق پنجاب حکومت اور سی سی پی سے جواب طلب کرلیا ہے۔عدالت نے پٹیشن میں لف ڈیجٹل میڈیا پرسنز کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔
ایڈوکیٹ اظہر صدیق نےعدالت میں موقف اپنایا کہ آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائی جا رہی ہے. 9 مئی کے واقعات کو الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ڈیجٹل میڈیا نے بھی رپورٹ کیا، الیکٹرانک اور ڈیجٹل میڈیا کی فوٹیجز سے شرپرست عناصر کو قانون نافذ کرنے والے ادارے گرفتار کر رہے ہیں۔فوٹیجز بنانے اور واقعہ کو رپورٹ کرنے والے الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کے افراد کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے,آئین پاکستان آزادی اظہار رائے پرقدغن عائد نہیں کرتا۔قوانین کےتحت پیشہ ور صحافیوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی آزادی ہے۔
جسٹس انوار الحق پنوں نے کہا کہ پتہ کریں کہ کہاں ہیں، اس طرح کے عمل سے محبت سے اضافہ ہو رہا ہے۔یہ انکو بہت دیر سے سمجھ آئے گی،یہاں جو کچھ ہو رہا ہے سب جانتے ہیں۔
وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ9مئی کےواقعات کی کوریج کرنے والے صحافیوں،سوشل میڈیا سے منسلک افراد کےگھروں پرچھاپے مارکرگرفتار کیاجارہاہے.گرفتاری کےدوران چادر چاردیواری کا تحفظ پامال کیا جا رہا ہے۔جیو فینسگ میں ڈیجٹل میڈیا افراد کی لوکیشن آنے پر انہیں گرفتار کرکے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پولیس کو سوشل میڈیا سے منسلک کی گرفتاریوں سے روکنے اور گرفتار صحافیوں کی بازیابی کا حکم دے.