ایک نیوز: امریکی محکمہ دفاع کے ہیڈکوارٹر پینٹاگون کی عمارت کے قریب دھماکے کی ایک تصویر وائرل ہوئی جس کے بعد امریکی کاروباری منڈی میں 10 منٹ تک کاروبار منفی رہا، مگر اس تصویر کی حقیقت کیا ہے؟
گزشتہ روز سوشل میڈیا پر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی عمارت کے نزدیک دھماکے کی ایک تصویر وائرل ہوئی، پہلے تو اسے دیکھ کر صارفین پریشان ہوئے لیکن پر اس تصویر کی حقیقت سامنے آگئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بظاہر پینٹاگون کے قریب دھماکا ہوا اور دھوئیں کے کالے بادل نظر آرہے ہیں، درحیقیت یہ تصویر جعلی ہے اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس(اے آئی) کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ْ
دھماکے کی تصویر وائرل ہونے کے بعد پینٹاگون حکام کی جانب سے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے بیان جاری کیا گیا کہ ' یہ ایک غلط رپورٹ تھی کہ پینٹاگون پر آج حملہ ہوا'۔
ورجینیا کے فائر ڈپارٹمنٹ نے بھی جعلی تصویر پر ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ پینٹاگون یا اس کے آس پاس کوئی دھماکا نہیں ہوا۔
امریکا میں جعلی تصویر سے جھوٹی خبر پھیلنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں، گزشتہ دنوں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گرفتاری کی بھی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔
تصاویر میں پولیس اہلکاروں کو سابق امریکی صدر کو گرفتار کرتے اور کئی تصاویر میں ٹرمپ کو سڑک پر پولیس سے بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔
تاہم بعد ازاں امریکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پر ٹرمپ کی گرفتاری کی تصاویر فیک ہیں، یہ تصاویر آرٹیفیشل انٹیلیجنس(اے آئی) کی مدد سے بنائی گئیں ہیں۔
واضح رہے کہ ہزار سے زائد ٹیکنالوجی کے ماہرین مصنوعی ذہانت کو انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔
ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے اداروں سے کہا کہ وہ زیادہ جدید اے آئی سسٹمز کی تیاری کو عارضی طور پر روک دیں۔
ایلون مسک نے یہ مطالبہ ایک کھلے خط میں کیا جو ان کے ساتھ ساتھ اے آئی ٹیکنالوجی کے ماہرین اور ٹیکنالوجی انڈسٹری کے افراد نے تحریر کیا۔
خط میں کہا گیا کہ انسانی ذہانت کا مقابلہ کرنے والے اے آئی سسٹمز معاشرے اور انسانیت کے لیے خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔