ایک نیوز: ڈی آئی جی اور سابق سی پی او لاہور محمد عمر شیخ دل کا دورہ پڑنےکے باعث وفات پا گئے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق شیخ محمد عمر کی نماز جنازہ آج 05:30 بجے گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کے گراؤنڈ خان پور میں ادا کی جائے گی۔ ڈی آئی جی محمد عمر شیخ کو دل کی تکلیف ہونے پر طبی امداد کیلئے نیشنل ہسپتال ڈیفنس لایا گیا تھا جہاں وہ جان کی بازی ہار گئے۔
محمد عمر شیخ کا تعلق جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خان پور سے تھا۔ ڈی آئی جی عمر شیخ کے والدین سیالکوٹ کے نواحی علاقے ڈسکہ سے ہجرت کر کے خان پور چلے گئے تھے اور والد چمڑے کا کاروبار کرتے تھے۔
عمر شیخ نے ابتدائی تعلیم خان پور کے سرکاری اسکول جیسے ٹاٹ اسکول بھی کہا جاتا ہے وہاں سے حاصل کی ۔ عمر شیخ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم بی اے کیا اور اس کے بعد 1989 میں مقابلے کا امتحان پاس کیا۔ انھوں نے 20 ویں کامن گروپ سے اپنے پولیس کریئر کا آغاز کیا۔
عمر شیخ سندھ اور پنجاب کے کئی ضلعوں میں پولیس کمانڈر رہ چکے ہیں۔ عمر شیخ جام شورو، حیدر آباد نواب شاہ ، لاڑکانہ ، جیکب آباد ، سرگودھا، بہاولنگر اور حافظ آباد کے ساتھ ساتھ آر پی او ڈیرہ غازی خان اور ڈی آئی جی موٹر وے میں بھی بہترین خدمات سرانجام دے چُکے ہیں۔
عمر شیخ اپنے پولیس کرئیر میں سنہ 1997 سے لے کر 2008 تک سندھ اور پنجاب کے دس اضلاع میں پولیس کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ عمر شیخ واشنگٹن اور پھر گوانتاناموبے میں بھی تعینات رہے۔
ان کی اس بہترین کارکردگی پر حکومت پاکستان نے انہیں واشنگٹن امریکا پوسٹ کیا جہاں انہوں نے چار سال تک بطور آئی بی چیف کام کیا۔
عمر شیخ موٹروے پولیس اور نیکٹا میں بطور ڈائریکٹر جنرل انسداد دہشت گردی بھی تعینات رہے ہیں۔ امریکا کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے سائبر کرائم اور ڈیجیٹل فرانزک میں کورسز بھی کر چکے ہیں۔
اس کے علاوہ لندن میں برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 سے ٹریننگ بھی حاصل کر چکے ہیں۔ نہایت پروفیشنل اور سخت گیر آفیسر کے طور پر مشہور ہیں اور انکی ڈی جی خان پوسٹنگ کے دوران لیے گئے اقدامات کو میڈیا کے معتبر حلقوں نے “ شیخ عمر فارمولہ “ کا نام دیا ۔