ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کے افتتاح کے موقع پر وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپس لانے کے لیےسہولت فراہم کرنا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو سزا ہوئی تھی وہ واپس آئیں اور عدالت ان کے معاملے کو دیکھے، پرویز مشرف کو واپس آنا چاہیے اور قانون کا سامنا کریں۔
وزیر قانون نے کہا ہے کہ قانون کی بالادستی اور گڈگورننس کے لیےوکلا کا کردار بہت اہم ہے، لیگل ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے حکم دیا۔
ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ لا کالجوں سے متعلق تمام معلومات ڈائریکٹوریٹ سے لی جاسکتی ہیں، رجسٹرڈ لا کالجوں کی معلومات بھی ڈائریکٹوریٹ کی ویب سائیٹ سے لی جاسکتی ہیں۔
وزیر قانون نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے صوابدیدی فنڈ سے گرانٹ ان ایڈ کو 4 کروڑ روپے دیے ہیں اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی 4 کروڑ روپے کی گرانٹ دے دی ہے۔
اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر قانون سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں نظرثانی اپیل واپس لی جائے، نظرثانی اپیل واپس لے کر عدلیہ کو آزاد رہنے دیا جائے۔
احسن بھون نے کہا کہ پرویز مشرف کی سزا معطلی کے خلاف اپیل سپریم کورٹ سماعت کے لیے مقرر کرے، پرویز مشرف کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حفیظ الرحمٰن چوہدری نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نظرثانی اپیل واپس لی جائے۔
وکلا کے مطالبے پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی اپیل کے بارے میں بات کروں گا اور کابینہ کے آئندہ اجلاس میں بھی نظرثانی اپیل کا معاملہ اٹھاؤں گا۔
قبل ازیں وزیر قانون نے سپریم کورٹ میں ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن کا افتتاح کیا، جس کی تقریب پاکستان بار کونسل کے دفتر میں منعقد ہوئی جہاں ڈائریکٹوریٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
تقریب میں وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل حفیظ الرحمٰن چوہدری، صدر سپریم کورٹ بار اور دیگر سینئر وکلا نے شرکت کی۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کی زیر صدارت لاپتہ افراد کے حوالے سے کابینہ کی قائم کردہ ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے کمیٹی صرف کاغذات کی حد تک کام نہیں کرے گی بلکہ عملی طور پر نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں تمام مکاتب فکر کو سنا جائے گا اور صوبائی سطح سے بھی تجاویز لی جائیں گی۔
وزارت قانون و انصاف سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری، وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ اور وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار محمد اسرار ترین ، وزارت قانون اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کی معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر ہفتے کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے کمیٹی صرف کاغذات کی حد تک کام نہیں کرے گی بلکہ عملی طور پر نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ میرے دل کے بہت قریب ہے، آئندہ اجلاس میں فرحت اللہ بابر کو خصوصی طور پر مدعو کیا جائے گا اور آمنہ مسعود جنجوعہ کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔