پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واپڈا ملازمین کی مفت بجلی ختم کردی

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واپڈا ملازمین کی مفت بجلی ختم کردی
ایک نیوز نیوز: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ بجلی کے تمام ملازمین کی مفت بجلی کی سہولت ختم کر دی ، سیکرٹری توانائی کیجانب سے مفت یونٹس بند کرنے پر اعتراض کیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس کا اجلاس نور عالم خان کی صدارت میں ہوا۔ پاور ڈویژن حکام کی جانب سے گزشتہ ایک سال میں لوڈشیڈنگ پر رپورٹ پبلک اکاونٹس کمیٹی میں پیش کی گئی۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ملک گیر بجلی بحران پر تفصیلی بات چیت کے بعد پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور ریکوری نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ برس مزید نقصان سے بچنے کے لیے واپڈا ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی ختم کرکے تنخواہ میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے گزشتہ ایک سال کے دوران لوڈشیڈنگ کی رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دس پندرہ ہزارتنخواہ والے سے بل لیا جارہا ہے، واپڈا ملازمین کوبجلی مفت ہے۔ کیا مفت بجلی ختم کرنے کے لیے وزارت نے کوئی سفارش کی ہے؟ کتنے ارب کی مفت بجلی ملازمین کو فراہم کی جاتی ہے؟
سیکرٹری پاور نے کمیٹی میں بتایا کہ ایک سال میں پاور سسٹم نے 1100 ارب کا نقصان کیا ہے۔ آئندہ سال پاور سیکٹر کا نقصان دو کھرب روپے کا ہو گا اور اس نقصان کی سب سے بڑی وجہ ریکوری نہ ہونا ہے،آٹھ ملین صارفین حکومت سے بجلی پرسبسڈی لے رہے ہیں بہتر یہ ہے کہ واپڈا ملازمین کو فری یونٹ کی بجائے تنخواہ میں الاؤنس ضم کردیا جائے اس معاملے پر کمیٹی نے متفقہ طور پر تائید کی۔
تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکی سیاسی تعیناتی نہیں ہونی چاہیے۔ پی اے سی نے تقسیم کارکمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرزکے معاملے پرآئندہ ہفتے اجلاس طلب کرتے ہوئے بورڈ آف ڈائریکٹرزکی تنخواہ ومراعات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
کراچی میں جاری بجلی بحران کے مسئلے پر کے الیکٹرک کے سی ای او اجلاس میں بریفنگ دینے نہیں آئے تو چئیرمین پی اے سی نور عالم خان نے استفسار کیا کہ کدھر ہیں کے الیکٹرک کے سی ای او؟ اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟
کے الیکٹرک حکام نے کمیٹی میں بتایا کہ سی ای او کے الیکٹرک وزیراعظم کی میٹنگ میں ہیں۔ چئیرمین کمیٹی نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں سنگین بجلی بحران ہے اگرآئندہ اجلاس میں سی ای اوکے الیکٹرک نہ آئیں توانہیں گرفتارکرکے کمیٹی میں لایا جائے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی اجلاس میں وزارت مواصلات کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر روحیل اصغر نے اجلاس میں نکتہ اٹھایا کہ این 5 جی ٹی روڈ کی بری حالت ہے جبکہ پانچ جگہ ٹول ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ اس پر چئیرمین کمیٹی نے ریمارکس دیے کہ جی ٹی روڈ کا نام ڈیتھ روڈ رکھ دینا چاہیے۔ موٹروے اور جی ٹی روڈ کی بہتر مرمت کی جائے۔ موٹرویز پر بڑی تعداد میں ایکسیڈنٹ ہورہے ہیں۔ ٹرک اور بسیں بھی فاسٹ ٹریک پر چل رہی ہوتی ہیں۔ انہوں نے وزارت مواصلات حکام سے کہا کہ بسوں اور ٹرکوں کو اپنی لائن میں چلنے کو یقینی بنائیں۔