حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کام کریں گے : سپریم کورٹ

Jul 23, 2022 | 16:22 PM

muhammad zeeshan

رانا وحید:سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کا بطور وزیر اعلی یکم جولائی کا اسٹیٹس بحال کر دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے صوبے کو بغیر گورننس کے نہیں چھوڑ سکتے، حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کام کریں گے۔ عدالت نے حمزہ شہباز کو رسمی اختیارات دیتے ہوئے سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ انتخاب کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ڈپٹی اسپیکر کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں کہ آپ نےکس طرح دس ووٹ نکالے ہیں ؟  آپ وہ پیرا پڑھ کر سنائیں کہاں لکھا ہے؟ 

وکیل ڈپٹی اسپیکر عرفان قادر نے عدالت میں موقف اپنایا کہ "ڈپٹی سپیکر سمجھے تھے کہ پارٹی کا پارلیمانی لیڈر پارٹی کا چیئرمین ہوتا ہے۔وہ سمجھا تھا کہ پارلیمانی لیڈر اور پارٹی سربراہ ایک ہی بات ہے" - جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ "غلط سمجھا ہے اور غلط سمجھ کر اتنا بڑا ایکشن لے لیا؟" -پیر کو اسلام آباد میں  کیس کی دوبارہ سماعت  ہوگی۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے وز یراعلیٰ حمزہ شہباز کا یکم جولائی کا اسٹیٹس بحال کر دیا۔ آج سے حمزہ شہباز ایک بار پھر عبوری وزیر اعلی ٰہوں گے.عدالت نے واضح کیا کہ پیر تک حمزہ شہباز وہ پاور استعمال نہیں کریں گے جس سے سیاسی فائدہ ہو۔سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو طلب کیا تھا  لیکن ڈپٹی اسپیکر کی بجائے ان کے وکیل پیش ہوئے۔

دوسری جانب دوست محمد مزاری نے وکیل کے ذریعے عدالت میں موقف اپنایا  کہ میری جان کو خطرہ ہے میں ویڈیو لنک پر بیان دوں گا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف اسپیکر پرویز الہی کی درخواست پر سماعت کی۔

تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ گزشتہ روز وزیراعلی پنجاب کا انتخاب ہوا جس میں حمزہ شہباز نے 179 اور پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے ، لیکن ڈپٹی اسپیکر نے  چودھری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر ق لیگ کے دس ووٹ مسترد کردیے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کس امیدوار کو ووٹ ڈالنا ہے، ہم ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی حیثیت میں سننا چاہتے ہیں، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو الیکشن ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حمزہ شہباز  کے  حلف  سے فرق نہیں پڑتا،  آئین اور قانون کی بات کرنی ہے۔

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے حمزہ شہباز ،چیف سیکریٹری ، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرکے آج 2 بجے طلب کرتے ہوئے وقفہ کردیا گیا۔

عدالت نے تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر معاملہ کافی پیچیدہ ہے، ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں لارجر بینچ کا حوالہ دیا، لیکن انہوں نے اس پیرا گراف کو پوائنٹ نہیں کیا جس کا حوالہ دیا گیا۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری سپریم کورٹ میں پیش  نہیں ہوئے بلکہ ان کے وکیل پیش ہوئے۔

دوست مزاری کے وکیل نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت کے استفسار پر  وکیل نے بتایا کہ آپ نے پچھلے آرڈر میں لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے رولنگ دے سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ پڑھ کر سنا دیں کونسے پیرا میں لکھا ہے، ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس طرح دس ووٹ نکالے ہیں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں ڈپٹی اسپیکر کے ہاتھ میں چودھری شجاعت کا خط تھا،ڈپٹی اسپیکر نے اس خط کی بنیاد پر رولنگ دی ہے۔ہم نے ریکارڈ بھی مانگا تھا ،کیا ریکارڈ آیا تھا؟

وکیل عرفان قادر نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مجھے معلومات نہیں ۔ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل 63 اے کے مطابق فیصلہ دیا،پارلیمانی پارٹی کا ہیڈ اسپیکر نے سمجھا ہے کہ پارٹی صدر ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 4، 5 اور 63 اے کی خلاف ورزی کی ہے اور اکثریتی رائے کیخلاف فیصلہ دیا، چوہدری شجاعت کا اصل خط بغیر کسی تصدیق کے ڈپٹی اسپیکر نے قبول کرکے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور پارلیمانی لیڈر کی ہدایات نظر انداز کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔

مدعی نے استدعا کی کہ عدالت رولنگ معطل کرکے حمزہ شہباز کو حلف اٹھانے اور وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرنے سے روکے۔

مزیدخبریں