ایک نیوز نیوز: اقوام متحدہ اور ترکی کی ثالثی میں کییف اور ماسکو نے باہمی جنگ کے باوجود گندم برآمد کرنے کے معاہدے پر دستخط کردئیے ہیں
رپورٹ کے مطابق دنیا کے بھوکوں مرنے کا خدشہ ختم، یوکرین کے اناج ایکسپورٹ کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں اور اس سے عالمی فوڈ سکیورٹی کی بدتر ہوتی حالت میں بہتری کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو اور یوکرینی وزیر برائے انفراسٹرکچراولیکساندر کبراکوف نے ترک وزیر دفاع ہلوسی آکار اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کے ساتھ اس پر دستخط کیے۔اس موقع پر گوٹریش نے اس معاہد ے کو امید کی کرن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ آج بحیرہ اسود کے لیے ایک روشن دن ہے۔
یادرہے اس کے بعدیوکرین کے گوداموں میں جو 22 ملین ٹن کے قریب اناج موجود ہے اسے عالمی منڈی کے لیے فراہم کر دیا جائے گا۔ ترک صدر رجب طیب اردوآن نے کہا، آنے والے دنوں میں ہم دنیا کے مختلف ملکوں کے لیے بحیرہ اسود سے ایک نئی راہداری کا افتتاح کریں گے۔گوٹیرش کا کہنا تھا کہ اناج کے ایکسپورٹ کا سلسلہ بحیرہ اسود میں تین بندرگاہوں اوڈیسا، چیرنو مورسک اور یوزینی سے دوبارہ شروع ہوجائے گا۔
فریقین اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ یوکرین جانے والے جہازوں کی پہلے تلاشی لی جائے گی تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس پر کوئی ہتھیار یا فوجی آلات نہیں ہیں۔ یہ تلاشیاں یوکرین سے اناج لے کر روانہ ہونے والے ان جہازوں کی بھی لی جائیں گی، جو آبنائے باسفورس کے راستے دوسرے سمت میں جارہے ہوں گے
روسی وزیر دفاع نے کہا، ہم نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے اور روس بندرگاہوں کے کھول دیے جانے کا کوئی فائدہ نہیں اٹھائے گا۔اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو امید ہے کہ اگلے چند ہفتوں کے دوران ہی اناج ایکسپورٹ کرنے کی سطح جنگ سے قبل کی سطح یعنی پانچ ملین ٹن ماہانہ تک پہنچ جائے گی۔