سپریم کورٹ کا اٹارنی جنرل کی عدم تعیناتی پر اظہاربرہمی

Jan 23, 2023 | 12:26 PM

ایک نیوز: سپریم کورٹ میں ایک کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کی عدم تعیناتی پر عدالت نے اظہار برہمی کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ٹمپرڈ گاڑی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کی معاونت نہ ملنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اظہار برہمی کیا ہے۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ملک میں اس وقت اٹارنی جنرل کون ہے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آں آں آں ایسے کر رہے ہیں جیسے بہت مشکل آئینی سوال پوچھ لیا ہے، حکومت اتنی نااہل ہے کہ ایک اٹارنی جنرل تک تعینات نہیں کر سکتی؟ کیا اٹارنی جنرل کی تعیناتی پر حکومت کسی سے بارگین کر رہی ہے؟ سپریم کورٹ کے ساڑھے پانچ ہزار وکیل ہیں حکومت کو ایک نہیں مل رہا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ اٹارنی جنرل تعینات نہ کرکے حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی پاسداری نہیں کی گئی، پیار سے کہہ رہے ہیں کہ اٹارنی جنرل تعینات کر دیں۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسی نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ایڈیشنل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل صرف اٹارنی جنرل سے ہدایات لینے کے پابند ہیں، اٹارنی جنرل کی ہدایات کے بغیر ڈپٹی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا پیش ہونا خلاف قانون ہے۔

دریں اثناء سپریم کورٹ نے جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی کے خلاف کسٹمز کی اپیل مسترد کر دی۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایمنسٹی دینے کا اختیار پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کو حاصل ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کسٹمز وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ کہتا ہے کہ یہ گاڑی ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے، آپ سو رہے ہیں یا اپنی پوسٹیں بیچ رہے ہیں۔ گاڑی کوئی جیب میں ڈال کر نہیں لاتا اور نہ ہی اڑ کر آتی ہے، جب گاڑی آ جاتی ہے تو اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں، گاڑی آئی کیسے اس کا کوئی جواب نہیں، آپ ذرا چمن بارڈر پر جائیں اور دیکھیں گاڑی کیسے آتی ہے۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے وکیل کسٹمز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی ڈیوٹیز لیں اور معاملہ ختم کریں۔ کسٹمز کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ موجود ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ قانون بتائیں، عدالت قانون نہیں بناتی بلکہ اس کی تشریح کرتی ہے۔ اس پر کسٹمز کے وکیل نے کہا کہ اگر ایک گاڑی غیر قانونی طریقے سے آتی ہے تو وہ کسٹمز کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ جواب نہیں دیتے کہ گاڑی آئی کیسے؟ آپ کی استدعا یہ ہونی چاہیے کہ آپ اپنے ٹیکس وصول کریں لیکن آپ گاڑی کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔

دوران سماعت کسٹمز ایمنسٹی سکیمز کے حوالے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کردیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان کا بیڑہ غرق ہی ایمنسٹی نے کیا ہے، ون ٹائم ایمنسٹی کوئی سو بار ہو چکی ہے، ہر ادارہ ایمنسٹی دے رہا ہے، ہم نالائق ہیں گاڑیاں روک نہیں سکتے اس لیے ایمنسٹی دے رہے ہیں، ایف بی آر سے ڈیٹا منگوا لیتے ہیں آج تک کتنی ایمنسٹی دی ہیں۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے استفسار کیا کہ کسٹمز کے قانون کے تحت ایمنسٹی کیسے دی جا سکتی ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ سونا، چاندی کی سمگلنگ کی تو سمجھ آتی ہے گاڑی کیسے سمگل ہو سکتی ہے؟ ابھی اسلام آباد کی سڑکوں پر عجیب نمبر پلیٹ والی گاڑیاں چل رہی ہیں، یہ گاڑیوں والے شاید بہت طاقتور لوگ ہیں نہ کسٹمز والے چیک کرتے ہیں نہ پولیس، آپ نے قانون کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے، برطانوی وزیراعظم کا سیٹ بیلٹ نہ باندھنے کیوجہ سے چالان ہو گیا، برطانوی وزیراعظم نے اپنے عمل پر معافی بھی مانگی، آپ اپنے وزیراعظم تو دور کسی ڈی سی یا سی ڈی اے افسر کا چالان کر کے دکھائیں۔ عدالت نے گاڑی ضبط کرنے کی پاکستان کسٹمز کی اپیل مسترد کردی۔ پاکستان کسٹمز نے 1998 ماڈل کا ہینو ٹرک 2018 میں پکڑا تھا۔ اپیلٹ ٹربیونل نے فیصلہ پاکستان کسٹمز کے خلاف دیا تھا۔

مزیدخبریں