ایک نیوز: پیپلزپارٹی کے اہم رہنما اور سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے صدرمملکت کے الیکشن کی تاریخ دینے کے اقدام کی حمایت کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر قانون دان لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ بروقت چیف جسٹس نے اس ایشو کا از خود نوٹس لیا ہے۔ عدالت کا نو رکنی بنچ اس اہم معاملے کو سنے گا۔ بنیادی طور پر یہ معاملہ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے چیف جسٹس کو بھجوایا تھا۔ اس مسئلے میں عوام کے بنیادی حقوق شامل ہیں۔ وقت پر انتخابات نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقینی بات ہے آئین کے مطابق گورنر پابند ہیں کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے۔ الیکشن کمیشن نوے روز میں گورنر کی سفارش پر الیکشن کرانے کا پابند ہے۔ گورنر پنجاب کا یہ کہنا غلط ہوگا کہ اسمبلی تحلیل ہونے پر میں نے دستخط نہیں کیا۔ آئینی طور پر تصور ہوگا کہ گورنر نے ہی اسمبلی تحلیل پر دستخط کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گورنر نگراں حکومت سے قبل ہی الیکشن کی تاریخ کرانے کا پابند ہے۔ گورنر اگر وفاق سے الیکشن نہ کرانے کی اجازت لیتا ہے تو اس کے لئے جواز ہونا چاہیے۔ گورنرز اپنا آئینی فریضہ ادا نہیں کریں گے تو ملک کا سربراہ صدر اعلان کر سکتا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017 اختیار صدر کو دیتا ہے کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کا تاریخ کا اعلان کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن سے مشاورت کرسکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے صدر کے حوالے سے جو تضحیک آمیز بات کی وہ مناسب نہیں تھی۔ صدر مملکت جو بھی ہو اسکی تعظیم اور تحریم ضروری ہے۔ الیکشن کمیشن کو صدر نے بلایا تو انہیں جانا چاہیے جو ریاستی آداب ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ترکی میں زلزلے کے باوجود اردگان نے انتخابات ملتوی کرنے سے انکار کیا۔ یہ آئین کی پاسداری ہوتی ہے جو آئین کا تحفظ کرے۔ سپریم کورٹ کا نو رکنی بنچ آج سماعت پر آئین کی ذمہ داری پوری کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اور بلاول بھٹو زرداری آئین سے ماورہ کسی اقدام کیلئے تیار نہیں ہے۔
انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مناسب یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر فیصلہ کریں۔ عمران خان کنٹینرز سے اترے اور شہباز شریف بھی اپنی انا سے نکلیں۔ عوام مہنگائی سے پریشان ہے اور لوگ کسمپرسی کا شکار ہیں۔