ایک نیوز: آئی ایم ایف نے سٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان پر ایک اور شرط رکھتے ہوئے شرح سود میں اضافے اور سخت مانیٹری پالیسی کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کیلئے مذاکرات کا دور آج چلے گا۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے گزشتہ تمام مطالبات پورے ہونے کے بعد شرح سود میں اضافے کا مطالبہ کردیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے ورچوئل مذاکرات میں سخت مانیٹری پالیسی کا مطالبہ کیا ہے۔ مانیٹری پالیسی سخت کرنے سے شرح سود بڑھنے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے کچھ روز قبل 258 ارب روپے کے ٹی بلز بھی فروخت کیے۔ اسٹیٹ بینک نے 3 ماہ کے شارٹ ٹرم ٹی بلز 19.95 فیصد پر فروخت کیے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود 17 فیصد عائد کر رکھی ہے لیکن بنیادی شرح سود سے 2.9 فیصد زیادہ سود پر ٹی بلز کی فروخت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل میٹنگ میں مانیٹری پالیسی کے نکات پر بھی بات ہوگی۔ آئی ایم ایف نے مہنگائی کے حساب سے مانیٹری پالیسی میں سختی کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں آج بڑی پیشرفت کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ آج آئی ایم ایف کو فنانس بل کی صدر پاکستان سے منظوری پر آگاہ کرےگی۔ اس کے علاوہ حکومت نے شرح سود میں اضافے کا بھی عندیہ دیاہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ آئندہ دو سے تین روز میں آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہوجانے کا امکان ہے۔