جیل بھرو تحریک: پی ٹی آئی رہنماؤں کو کونسی جیلوں میں رکھا کیا گیا؟

پی ٹی آئی کےگرفتارقائدین میانوالی،کارکن ڈیرہ غازی خان جیل منتقل

ایک نیوز: پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھر و تحریک کے دوران گرفتار ہونے والے قائدین کو دوردرازجیلوں میں منتقل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی  جیل بھر وتحریک میں گرفتار کارکنان اور رہنماؤں کی فہرست حاصل کر لی ہے۔ڈی سی لاہور نے 3  ایم پی او کے تحت  77  گرفتار کارکنوں کے نظر بندی کے آرڈر بھی جاری کردیے،77 گرفتار رہنماؤں اور کارکنان کو 30 دن کیلے جیل میں بند کیا گیا ہے،ان رہنماؤں میں شاہ محمود قریشی،اسد عمر ،اعظم سواتی شامل ہیں۔ٹوٹل 77 لوگوں کی گرفتار کیا گیا ہے،پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کو صوبے کی دور دراز جیلوں میں منتقل کر دیا گیا۔پی ٹی آئی کے 24 رہنما اور کارکن کو ڈسٹرکٹ جیل لیہ منتقل کردیا گیا ہے۔24 کو ڈسٹرکٹ جیل بھکر اور 25 کو راجن پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔شاہ محمود قریشی کو اٹک جیل۔اعظم سواتی کو رحیم یار خان جیل منتقل کیا گیا ہے۔مراد راس کو ڈی جی خاں۔سینٹر ولید اقبل لیہ۔عمر سرفراز چیمہ کو بھجر جیل منتقل کیا گیا ہے۔محمد مدنی بہاولپور ۔اسد عمر کو راجن پور منتقل کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے حکام نے پاکستان تحریک انصاف کے جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار ہونے والے قائدین کو میانوالی کی مچھ جیل جبکہ کارکنوں کو ڈیرہ غازی خان جیل میں منتقل کرنے کے احکامات دئیے ہیں ۔ جس پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

کوٹ لکھپت جیل سے پی ٹی آئی قیادت سمیت ورکرز کی بڑی تعداد کو جنوبی پنجاب کی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔کوٹ لکھپت جیل سے دو جیل وینز میں راہنماؤں سمیت ورکرز کی بڑی تعداد کو دوسری جیلوں میں بھیج دیا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے لوگوں کو لیہ، بھکر،اور راجن پور جیل میں منتقل کیا جارہا ہے۔کوٹ لکھپت جیل سے منتقل ہونے والوں میں اسد عمر،شاہ محمود قریشی، مراد راس،ولید اقبال،عمر سرفراز چیمہ اور اعظم سواتی بھی شامل ہیں۔گرفتار راہنماؤں میں کچھ لوگوں کو ساہیوال جیل میں بھی رکھا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان زمان پارک میں موجود ہیں اور آج زمان پارک میں مصروف دن گزارا یں گے۔ عمران خان پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے، عمران خان جیل بھرو تحریک کے حوالے سے موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ عمران خان جیل بھرو تحریک ،رہنماوں اور کارکنان کی گرفتاریوں کے حوالے سے مزید مشاورت کریں گے۔

عمران خان پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے بعد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیں گے،پنجاب اور کے پی کے میں انتخابات کے لئے امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ سمیت دیگر امور کا جائزہ لیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزتحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک پر قیدیوں والی وین کوٹ لکھپت جیل پہنچ گئی تھی۔شاہ محمود قریشی ،اسد عمر،اعظم سواتی،عمر سرفراز چیمہ بھی قیدیوں والی وین میں موجود تھے۔پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد بھی رضاکارانہ گرفتاری پیش کرنے کے لیے ساتھ شریک تھی۔پی ٹی آئی کارکنان قیدیوں والی وین کی چھت پر بیٹھے ہوئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں سمیت 80 کے قریب افراد نے گرفتاری دی ہے۔ گرفتار  افراد کی حتمی تعداد کا تعین بعد میں کیا جائےگا، تمام افراد کو 3 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیاتھااور گرفتاری دینے والے تمام  پی ٹی آئی رہنما اور ورکرز کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ سول لائنز پولیس کی گاڑی پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا، مقدمے میں انسداد  دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں۔مقدمہ درج ہونے کے بعد کل کسی وقت جیل بھیجا جاسکتا ہے۔

ذرائع پنجاب حکومت کے مطابق تحریک انصاف کے ٹوٹل 81 لوگوں نے لاہور میں پولیس کو گرفتاری دی تھیں۔پولیس نے گرفتار کارکنوں کی گنتی مکمل کر کے رپورٹ پنجاب حکومت کو بجھوا دی تھیں۔ گرفتار کارکنوں اور قائدین کو فی الحال کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا ہے.جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں گرفتاریاں دینے والے مرکزی  رہنماؤں اور کارکنوں  شاہ محمود قریشی  اسد عمر ،عمر سرفراز چیمہ،ولید اقبال ، محمد خان مدنی، مراد راس ، فواد رسول بھلر ، پیر خالد خان بخاری ، واجد شاہ ،فیاض مسیح،  ذوالفقار گگو بھائی،  جہانگیر چوہدری ،افضل خان ،لیاقت میر،  ثاقب سلیم بٹ،  ظہیر اللہ،  ملک شکیل  اقبال خان ، عبدالرزاق  ،ناصر محمود،  زبیر خان ، فاروق  نشاط ،محمد دانش ، ملک احمد ،محمد شہباز ، حاجی اللہ رکھا ، نعیم خان، رانا عرفان،طاہر محمود، اعجاز  میر، خالد امین بٹ، احسان ڈوگر،  صدیق خان، اعظم نیازی، عبدالوکیل، شادی خان، گلفام ورک، ایم ریحان، ملک ساجد پرنس، حمیداللہ خان، میاں شہزاد، نوران سہیل، رانا منان، چوہدری زاہد،  ایم احمد بھٹی، شہزاد کھوکھر، اظہر بھٹی  بی جے غوری  شامل تھے۔

رہنماتحریک انصاف شیخ امتیاز کاکہنا تھاکہ چار پریزن وین میں کارکنوں کو گرفتار کیا گیاتھا۔دو وین ابھی تک کوٹ لکھپت جیل آئی  تھیں۔دو پریزن وین ابھی تک لا پتہ ہیں جن میں ہمارے کارکن موجود ہیں۔پریزن وین میں موجود کارکنوں کے موبائل فون بھی بند ہیں۔کارکن کس حال میں ہے کچھ علم نہیں۔دو لاپتہ پریزن وین موجود کارکنوں سے کوئی رابطہ نہیں نہ ہی پولیس بتا رہی ہے۔

  کوٹ لکھپت جیل کے مرکزی دروازے پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔اینٹی رائٹ فورس کے اہلکاروں نے پوزیشنز سنبھال لیں تھی۔

کوٹ لکھپت جیل لاہور میں پی ٹی آئی کے 100 رہنماؤں اور ورکرز کو بند کر نے کے لئے انتظامات مکمل کرلئے تھے۔حکومت کی حتمی اجازت  کے بعد 100افراد کو مختلف بیرکس میں علیحدہ علیحدہ بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا تھا۔

دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا تھاکہ ہم نے پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کو گرفتار نہیں کیا یہ خود ہی زبردستی قیدیوں کی وین میں بیٹھ گئے تھے۔ ہمیں ان کی گرفتاری کا کوئی آرڈر نہیں ملاتھا۔رہنماتحریک انصاف زبیرنیازی کو پی ٹی آئی کارکن زبردستی پولیس وین سے اتار کر لے گئے تھےالٹا پولیس وین کے شیشے بھی توڑ دیئے تھے۔

 اعلی افسران کا حکم ملنے کے بعد اب پولیس نے باقاعدہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کردی تھیں۔ ذرائع کے مطابق دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور 3 ایم پی او کے تحت احتجاجی مظاہرین کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

قبل ازیں چیئرنگ کراس لاہور سے جیل بھرو تحریک  کا آغا ز ہوا تو   گاڑیوں ، موٹرسائیکلوں پر سوا  سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنان  کی بڑی تعداد جمع ہوئی ، ہاتھوں میں پاکستان کے پرچم تھامے نعرے بازی کی گئی۔سابق صوبائی وزیر مراد راس ولید اقبال سمیت دیگر قائدین کارکنوں کے ہمراہ  تھے۔

 چیئرنگ کراس میں پولیس کی جانب سے لاؤسپیکرپراعلانات کئے جاتے رہے کہ پولیس کی گاڑیاں کھڑی ہیں جس کارکن نے گرفتاری دینی ہے دے دیں۔