ایک نیوز: پاکستان کیلئے معاشی میدان سے اچھی خبر آگئی۔ امریکا سے تجارتی تعلقات 7 برس بعد بحال ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطح کا تجارتی اجلاس جمعرات کو واشنگٹن میں ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات کو پائیدار بنانا چاہتا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ تجارت سید نوید قمر کی سربراہی میں ایک وفد واشنگٹن کے دورے پر ہے جہاں وہ جمعرات کو یو ایس پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) کے تحت امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی اور دیگر سینئر حکام سے ملاقات کرے گا۔
ٹیفا کا آخری وزارتی سطح کا اجلاس 2016 میں اسلام آباد میں ہوا تھا۔
امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس کی بیس سالہ سرمایہ کاری کی تاریخ میں گزشتہ برس، امریکی سرمایہ کاری میں پچاس فی صد اضافہ ہوا ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہےکہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو مزید وسعت دینے کے وسیع تر امکانات موجود ہیں۔
ترجمان کے مطابق پاکستان کے ساتھ توانائی، زرعی آلات و مصنوعات، فرنچائزنگ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشن اور ٹیکنالوجی سمیت سروسز کے شعبوں میں مل کر کام کیا جا سکتا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکہ پچھلے 20 سالوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا ایک سرکردہ ملک ہے اور گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں امریکہ کی سرمایہ کاری میں 50 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات میں بظاہر پیدا ہونے والی گرم جوشی پر واشنگٹن میں مقیم معاشی امور کے ماہر پروفیسر ثاقب رضاوی کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی ایک مثبت قدم ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معیشت مکمل فعال ہوتی تو امریکہ سے اس کی بات چیت کے دوررس فوائد ہوتے۔
پاکستان اس وقت بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ ملک کے اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر تقریباً تین بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جو تین ہفتوں کی کنٹرول شدہ درآمدات کو پورا کرنے کے لیے بمشکل کافی ہیں۔
حکومت اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاشی بیل آؤٹ کے لیے ورچوئل مذاکرات کر رہی ہے جس سے نہ صرف 1.2 بلین ڈالر کا قرض ملے گا بلکہ توقع ہے کہ اس کے بعد دوست ممالک سے مالی مدد بھی ممکن ہو پائے گی۔
پاکستان کے وزیرِ تجارت سید نوید قمر نے پاک امریکہ تجارتی تعلقات کے سلسلے میں بدھ کے روز امریکی نمائندہ خصوصی برائے تجارتی و کاروباری امور دلاور سید سے پاکستانی سفارت خانے میں ملاقات بھی کی تھی۔
پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس اس ملاقات کو دو طرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے اہم قرار دیا گیا تھا۔
اس ملاقات کے بعد سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان شروع ہونے والے اعلیٰ سطح کے مذاکرات باہمی تجارتی تعلقات کی صلاحیت کو جانچنے میں ایک اہم پیش رفت ہیں۔
دوسری جانب پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری اور ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے پاکستان الزبتھ ہورسٹ نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ان کی حکومت پاک امریکہ تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتی ہے۔اس ضمن میں دونوں ملکوں نے تجارت سے متعلق آپریشنل مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں طرف سے فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کاروبار کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے ترجیحات، ہم آہنگی اور رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
پاکستان کے وزیر نوید قمر نے امریکی نمائندہ خصوصی کے ساتھ امریکہ کو پاکستانی آموں کی برآمد کا معاملہ بھی اٹھایا اور امریکہ کو آم کی زیادہ سے زیادہ برآمدات میں سہولت فراہم کرنے کے طریقۂ کار کو جلد حتمی شکل دینے پر زور دیا۔
فریقین نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ٹیفا کا اجلاس تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور پاک امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب کام کرے گا جو باہمی اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے اہم ہے۔