ایک نیوز :ماہرین کاکہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بالوں میں کمی قدرتی عمل ہے اور مردوں میں گنج پن کا امکان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
مگر طرز زندگی کے کچھ عناصر یا طبی مسائل کے نتیجے میں قبل از وقت بالوں سے محرومی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
امریکا کے مایو کلینک کے مطابق جن افراد کو تناؤ کا بہت زیادہ سامنا ہوتا ہے ان کے بال بہت تیزی سے گرنے لگتے ہیں اور دوبارہ اگنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔درحقیقت مردوں اور خواتین دونوں تناؤ کے نتیجے میں تیزی سے بالوں سے محروم ہونے لگتے ہیں۔
اکثر تناؤ کے باعث بالوں کی محرومی عارضی ہوتی ہے مگر کئی بار یہ اثر مستقل ہوتا ہے اور گنج پن کا آثار نمایاں ہو جاتے ہیں۔
ذہنی، جذباتی یا ذہنی دباؤ کا باعث بننے والی ہر قسم کی تبدیلی کو تناؤ قرار دیا جاتا ہے اور ہر فرد کو روزمرہ کے امور میں اس کا سامنا ہوتا ہے۔مگر طویل المعیاد بنیادوں یا شدید تناؤ سے جسم اور دماغ پر سنگین منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دائمی تناؤ کو بالوں سے محرومی یا گنج پن سے منسلک کیا جاتا ہے مگر اب جاکر اس کے پیچھے چھپی وجہ سامنے آئی ہے۔2021 میں چوہوں پر ہونےو الی ایک تحقیق میں اس میکنزم کو دریافت کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح بڑھ جاتی ہے تو بالوں کی جڑوں کے افعال تھم جاتے ہیں یا غیر متحرک ہو جاتے ہیں۔
جب یہ افعال غیر متحرک ہوتے ہیں تو بالوں کی نشوونما نہیں ہوتی مگر بال ٹوٹتے رہتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے تناؤ اور بالوں سے محرومی کے درمیان تعلق واضح ہوتا ہے۔
طویل المعیاد تناؤ کے نتیجے میں مدافعتی نظام ضرورت سے زیادہ متحرک ہو جاتا ہے جس کے باعث بھی گنج پن کا خطرہ بڑھتا ہے، خصوصاً مردوں میں سر کے کسی مخصوص حصے کے بال اڑ جاتے ہیں، اس کے لیے طبی زبان میں الوپ پیسا کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔