ایک نیوز: سابق صوبائی وزیر اور سینئر پی پی رہنما شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمران خان نے سائفر کی آڑ میں کمپرومائز کیا۔ سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرکے عوام کوغلط بیانیہ دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جو سائفر کے متعلق ایک اہم فیصلہ آیا ہے۔ جنہوں نے فیصلہ دیا ہے ان کا احترام کرتے ہیں لیکن چند الفاظ تاریخی حقائق کے منافی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو حقائق بتانے چاہئیں۔ سائفر کی وجہ سے کس ملک کو فائدہ ہوا۔ سائفر کو لیک کرنے سے پاکستان کو نقصان ہوا۔ جب جلسے میں لہرایا گیا اس سے ایک ماہ پہلے تک ان کو کاپی ملی تھی۔ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کیلئے اس وقت کا وزیر خارجہ ایک ماہ تک خاموش رہا۔
انہوں نے بتایا کہ قوم کو اپنی ذاتی مقاصد کے لیے گمراہ کیا گیا، پوری قوم کو غلط بیانیہ دیا گیا۔ اس ملک کے ساتھ آپ کے جو تعلقات تھے وہ خراب ہوئے۔ پاکستان کو مشکلات کا سامنا آج تک کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں عوام کے جذبات کو غلط طریقے سے ابھارا گیا۔ آپ نے اپنے ملک کو نقصان پہچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا نے جس طرح اس کو لیا اس سے بھارت کو فائدہ ہوا۔ دیگر ممالک کو فائدہ ہوا لیکن ہمارے ملک کو نقصان پہنچا۔ اپنی حکومت بچانے کے لیے لائف ٹائم کی ایکسٹینشن دینے کی آفر کی گئی۔ ماضی میں اصلی بڑی پارٹی کے لیڈروں نے جیلیں کاٹی ہیں۔ پیپلز پارٹی کو بلیک میل کرنے کے لیے جیل میں ڈالا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑے لیڈروں کی پارٹیوں کو لانچ نہیں کیا جاتا۔ پی ٹی آئی نے دھرنے دیے۔ 2018 میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ بڑی پارٹیاں ہیں یا یہ بڑے لیڈر ہیں۔ بڑے لیڈر وہ ہیں جن کے سامنے ان کی عظیم لیڈر کی لاش پڑی ہو اور وہ پاکستان کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں۔ یہ تو مصنوعی لوگ ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ اقتدار کی لالچ میں انہوں نے ملک کو بدنام کرنے کےلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ پاکستان کی ہسٹری میں سب چیزیں سامنے ہونی چاہئیں۔ کیا لوگ بھول گئے جب جہاز بھرے جاتے تھے۔ ان کے پاس اسمبلی میں کوئی مینڈیٹ نہیں تھا کہ بل پاس کریں۔ اس طرح کے لوگوں کو عوام پر تھوپا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس دن فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آیا تھا۔ اس دن ہی ان پر پابندی لگنی چاہیے تھی۔ نو مئی کے حملوں کے بعد عمران خان کو کہا گیا کہ گڈ ٹو سی یو۔ جج صاحب نے کہا کہ آپ مذمت کرلینا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے غلط پیغام دیا جارہا ہے۔ کسے نہیں پتا کہ 2018 کے انتخابات میں کیا کیا ہوا۔ جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑائیں۔ لاہور اور لاڑکانہ کے وزیر اعظم میں فرق رہا۔ ہمارے وزیر اعظم کو پھانسی کے پھندوں تک چڑھایا گیا۔ جو جھوٹ زیادہ بولتے ہیں وہ ان کو تین ماہ میں اچھا لگنے لگتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ برائے مہربانی انصاف اور قانون کا بول بالا ہونا چاہیے۔ اقتدار کی لالچ میں ایسے لوگوں کو ہیرو نہ بنا رہے ہوں۔ جو ملک کے دشمن رہے ہوں۔ کیونکہ وہ کسی اور ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان لاڈلہ ہے۔ 2018 میں یہ کس کا لاڈلہ تھا اب وہ دیکھ لیں وہ کس کا لاڈلہ ہے۔ پیپلز پارٹی چاہتی ہے سب کے لیے لیول پلیئنگ فیڈل ہو۔ ماضی میں پیپلز پارٹی کا نشان تلوار تھا۔ ہم نے بعد میں تیر کے نشان پر الیکشن لڑا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست میں ملاقات کرنے میں کسی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہم نے کبھی مطالبہ نہیں کیا عمران خان کو پھانسی دیں۔ سائفر کی آڑ میں عمران خان نے کمپرومائز کیا۔ جس شخص نے ملک کا آئین توڑا۔ عارف علوی کے ملکر اسمبلی توڑی۔ کیا غیر آئینی طور پر کام کرنے والوں کو سزا ملی۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ لاڑکانہ کا وزیراعظم سزا کے بعد آج تک انصاف کا منتظر ہے جبکہ ایک وزیراعظم کو سزا ہوئی وہ ڈیڑھ سال میں باہر چلا گیا ہے۔