ایک نیوز: سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ کیس میں برطرف ڈرائیور کی اپیل پر سماعت کے دوران عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ یونیفارم افسر کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکتا؟
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ایئر فورس سے برطرف ڈرائیور کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ڈرائیور فیروز خان کی اپیل پر سماعت کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے ایئر فورس کو معاملے کا دوبارہ جائزہ لینے کی ہدایات جاری کر دیں۔ عدالت نے ایئرفورس کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر درخواست گزار کی استدعا پر فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل پر چرس سمگلنگ کا الزام لگا کر برطرف کیا گیا۔ چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ محترم 2200 گرام چرس برآمد ہوئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یونیفارم ملازمین کو برطرفی کے بعد بحال کیا گیا سویلین کو نہیں کیا گیا۔
جسٹس اظہر من اللہ نے استفسار کیا کہ چرس کس نے اور کہاں سے برآمد کی تھی؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چرس اے این ایف نے پشاور سے برآمد کی تھی۔ جسٹس اظہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا اے این ایف نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یونیفارم افسر پکڑا جائے تو ادارے کے حوالے کیا جاتا ہے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ یونیفارم افسر کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکتا؟ اے این ایف مس کنڈکٹ کی مرتکب ہوئی ہے۔ ایئر فورس نے منشیات کی انکوائری کرکے اپنے اختیار سے تجاوز کیا۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ منشیات برآمدگی کا مقدمہ ہی درج نہ ہو۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ مقدمہ درج کروا کر سب کو گرفتار کروا دیں؟ یہ سول نوعیت کا جرم تھا اس کا ٹرائل عام عدالت میں ہونا چاہیے تھا۔ سویلینز کے فوجی عدالت میں ٹرائل کا مقدمہ پہلے ہی چل رہا ہے۔ چرس کا فرانزک ہوا پھر وہ کہاں گئی؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ چرس فرانزک کے بعد ایئر فورس کے پاس چلی گئی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایئر فورس چرس کیسے رکھ سکتی ہے؟ ایسے معاملات ایئر فورس کو اپنے طور پر ہی حل کرنا چاہیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجداری کارروائی ہوتی تو ملزمان کو عمر قید ہوتی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایئر فورس کو موقع دیتے ہیں کہ اس معاملے کو خود حل کرے۔ جس ملزم کا باپ ایئر فورس میں تھا اسے بحال کر دیا دوسرے کو چھوڑ دیا۔
عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔